ایسا مشکل سے ہی ہوتا ہے کہ انڈیا اور پاکستان کسی بات پر اتفاق کریں اس لیے بالی وڈ کی فلم ‘راضی’ ہی کیوں مختلف ہو؟
راضی نے ریلیز کے پہلے ہفتے میں ہی باکس آفس پر تقریباً 70 کروڑ روپے کما لیے ہیں جو ماہرین کے مطابق ایک بہترین شروعات ہے۔
لیکن آخر راضی میں ایسا کیا ہے کہ اسے پاکستان میں نہیں دکھایا گیا؟
فلم میں عالیہ بھٹ نے ایک کشمیری لڑکی کا کردار ادا کیا ہے جس کی شادی ایک پاکستانی فوجی خاندان میں ہوتی ہے۔ مسئلہ بس یہ ہے کہ یہ لڑکی ہندوستانی جاسوس بھی ہے جو 1971 کی جنگ سے ذرا قبل کچھ انتہائی اہم خفیہ راز حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتی ہے!
بس راضی کی اتنی ہی کہانی ہے۔ انڈیا پاکستان کے رشتوں، ایک دوسرے کی جاسوسی اور جنگوں کے بارے میں پہلے درجنوں فلمیں بن چکی ہیں، لیکن ایک دو کو چھوڑ کر ان میں پاکستان کو ‘ولین’ کے طور پر ہی پیش کیا گیا ہے۔
سلمان خان کی فلم ‘بجرنگی بھائی’ جان بھی الگ تھی، راضی بالکل الگ ہے۔ ہدایت کار میگھنا گلزار نے مختلف انٹرویوز میں کہا ہے کہ ‘میں اپنی فلم سے یہ پیغام دینا چاہتی تھی کہ اپنے ملک سے محبت کرنے کے لیے کسی دوسرے ملک سے نفرت کرنا ضروری نہیں، دونوں کا آپس میں کوئی تعلق نہیں ہے، اپنے ملک سے محبت کرنے کے لیے آپ کو ایک ‘پنچنگ بیگ’ کی ضرورت نہیں ہے۔ سب لوگ راضی کو اس لیے پسند کر رہے ہیں کہ موجودہ حالات میں بھی اس میں ‘جنگوئزم’ ( بے انتہا حب الوطنی یا جنگ جوئی) نہیں ہے۔’