کینسر سے ہونے والی اموات کے معاملے میں ہندوستان چین اور امریکہ کے بعد تیسرے نمبر پر ہے۔ گلوبل کینسر ڈیٹا کے ایک تجزیہ کے مطابق ہندوستان میں ہر 5 میں سے 3 لوگ کینسر کی تشخیص کے بعد مر جاتے ہیں۔
مردوں کے مقابلے خواتین پر اس کا ’عموماً زیادہ اثر‘ ہوتا ہے۔ معروف طبی جریدہ ’دی لینسیٹ‘ کے مطابق امریکہ میں کینسر کے معاملوں اور اموات کا تناسب تقریباً 4 میں سے ایک پایا گیا ہے، جبکہ چین میں یہ تناسب 2 میں سے ایک تھا۔
انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ (آئی سی ایم آر) کے ایک مطالعہ میں انکشاف ہوا ہے کہ کینسر کے معاملوں میں چین اور امریکہ کے بعد ہندوستان تیسرے نمبر پر ہے اور پوری دنیا میں کینسر سے ہونے والی 10 فیصد سے زائد اموات کے لیے ذمہ دار بھی ہے۔
محققین کے مطابق آنے والے 20 سالوں میں ہندوستان میں کینسر سے ہونے والی اموات کی تعداد میں اضافہ ہوگا، کیونکہ جیسے جیسے لوگوں کی عمریں بڑھیں گی، ہر سال کینسر کے معاملوں میں 2 فیصد کا اضافہ ہوگا۔
تحقیقات کے مطابق ہندوستان میں عام طور پر 5 طرح کے کینسر ہوتے ہیں، جس سے مرد و خواتین متاثر ہوتے ہیں، جو کینسر کے کُل معاملوں کا 44 فیصد ہے۔ محققین کے مطابق گزشتہ 20 سالوں میں ہندوستان میں مختلف عمر اور جنس کے لوگوں میں 36 طرح کے کینسر دیکھے گئے، جس کے لیے انہوں نے گلوبل کینسر آبزرویٹری (گلوبوکین) 2022 اور گلوبل ہیلتھ آبزرویٹری (جی ایچ او) کے ذریعہ جاری کردہ اعداد و شمار کا استعمال کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ہندوستان میں خواتین زیادہ تر ’بریسٹ کینسر‘ سے متاثر ہو رہی ہیں۔ خواتین کے بریسٹ کینسر کے معاملوں میں 30 فیصد نئے معاملوں کا اضافہ ہوا ہے اور 24 فیصد سے زیادہ اموات بریسٹ کینسر سے ہوئی ہیں۔ بریسٹ کینسر کے بعد سروائیکل کینسر میں 19 فیصد نئے معاملے سامنے آئے ہیں اور اس کی وجہ سے تقریباً 20 فیصد اموات ہوئی ہیں۔
کینسر پر تحقیق کرنے والی بین الاقوامی ایجنسی (آئی اے آر سی) نے اندازہ لگایا ہے کہ 2050 تک ہندوستان میں بریسٹ کینسر کے نئے معاملوں میں 170 فیصد اور اموات میں 200 فیصد کا اضافہ ہوگا، اس لیے ابتدائی ٹیسٹ اور تشخیص زیادہ ضروری ہو گئی ہے۔ آئی اے آر سی نے اس حوالے سے مزید کہا کہ پوری دنیا میں 20 میں سے ایک خاتون کو اس کی اپنی زندگی میں اس بیماری کا پتہ چلے گا اور اگلے 25 سالوں میں اس سے متعلق معاملوں میں 38 فیصد اور اموات میں 68 فیصد کا اضافہ ہوگا۔
یعنی پوری دنیا میں سالانہ کینسر کے 32 لاکھ نئے معاملے سامنے آئیں گے اور اس سے11 لاکھ اموات ہوں گی۔ علاوہ ازیں آئی اے آر سی کی مانیٹرنگ برانچ کے ڈپٹی چیف ڈاکٹر اسابیل کے مطابق ’’جلدی پتہ لگانا اور بہتر علاج ملنا بہت ضروری ہے تاکہ پوری دنیا میں بریسٹ کینسر سے ہونے والے مسائل کو کم کیا جا سکے، اور یہ یقینی بنایا جا سکے کہ ہر ملک میں بریسٹ کینسر سے ہونے والی اموات کو کم کرنے کا مقصد پورا ہو۔‘‘
مردوں میں منہ کا کینسر ہونا عام بات ہے، جو 16 فیصد نئے معاملوں کا ذمہ دار ہے، اس کے بعد سانس کی نالی کا کینسر (8.6 فیصد) اور غذائی نالی کا کینسر (6.7 فیصد) ہے۔ تحقیقاتی ٹیم نے عمر کے حساب سے کینسر کی موجودگی میں تبدیلی بھی دیکھا ہے، جس میں ضعیفوں (70 سال یا اس سے زیادہ) میں کینسر کا سب سے زیادہ اثر تھا۔
تولیدی عمر والے (15-49 سال) کے لوگوں میں دوسرے سب سے زیادہ معاملے دیکھے گئے ہیں۔ گلوبوکین اس مطالعہ کو ہندوستان میں کینسر کی موجودہ اور مستقبل کی حیثیت کے پہلے جامع جائزے کے طور پر پیش کرتا ہے جو مختلف عمر کے جماعتوں اور صنفی عدم مساوات پر مرکوز ہیں۔ یہ پوری دنیا کے 185 ممالک اور علاقوں کے غیر میلانوما جلد کے کینسر سمیت 36 طرح کے کینسر پر اپنے اعداد و شمار فراہم کرتا ہے۔