نئی دہلی: گجرات اسمبلی الیکشن میں پاکستان کی داخل اندازی کے متعلق وزیر اعظم نریندر مودی کے الزامات پر آج پڑوسی ملک نے پورے معاملے سے اپنے کو الگ کرتے ہوئے کہا کہ اسے ہندوستان کے انتخابی بحث میں نہیں گھسیٹا جانا چاہئے ۔
پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان محمد فیصل نے ٹوئٹ کرکے کہا کہ پاکستان کو اپنی انتخابی بحث میں پاکستان کو گھسیٹنا بند کرنا چاہئے ۔ اس پر بے بنیاد اور غیر ذمہ دارانہ الزامات لگانے کے بجائے انہیں اپنے بل بوتے پر انتخابی جیت حاصل کرنے کی کوشش کرنی چاہئے ۔
خیال رہے کہ کانگریس کے معطل لیڈر منی شنکر ایر کے نئی دہلی کی رہائش گاہ پر پاکستان کے سابق وزیر خارجہ اور ہائی کمشنر کے ساتھ کانگریسی لیڈروں کی میٹنگ ہوئی تھی جس میں مسٹر ایر کے علاوہ سابق نائب صدر حامد انصاری ، سابق وزیر اعظم من موہن سنگھ ، سابق آرمی چیف جنرل دیپک کپور وغیرہ شامل ہوئے تھے ۔مسر مودی نے اسی میٹنگ کا ذکر کرتے ہوئے کانگریس پر نشانہ لگایا تھا۔
کانگریس کے سینئر لیڈر او رسابق مرکزی وزیر آنند شرما نے وزیر اعظم کے الزامات کی مسترد کرتے ہوئے کہاتھا کہ اس طرح کی کوئی میٹنگ نہیں لیکن مسٹر کپور نے ایک انگلش روزنامہ کے ساتھ بات چیت میں تسلیم کیا تھا کہ میٹنگ ہوئی تھی۔ مسٹر کپور کا کہنا تھا کہ میٹنگ میں ہندوستان اور پاکستان کے درمیان تعلقات پر بات چیت ہوئی تھی اور گجرات الیکشن کے سلسلے میں کوئی بات چیت نہیں ہوئی ۔
مسٹر مودی نے اس میٹنگ کا ذکر کرتے ہوئے کہا تھا کہ مسٹر ایر کی رہائش گاہ پر پاکستان کے ہائی کمشنر کے ساتھ خفیہ میٹنگ کیوں ہوئی۔ مسٹر مودی نے کہا تھا کہ اس میٹنگ کے بعد پاکستان میں اعلی عہدوں پر فائز لوگوں نے گجرات میں کانگریس صد رسونیا گاندھی کے سیاسی مشیر احمد پٹیل کو گجرات کا وزیر اعلی بنانے کے لئے تعاون کی پہل کیوں کررہے ہیں۔
سینئر صحافی اور کشمیر امور کے ماہر پریم شنکر جھا نے میٹنگ میں شامل ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے اسے نجی ملاقات بتایا ہے ۔ مسٹر جھا نے دعوی کیا کہ میٹنگ میں صرف ہند۔پاک رشتوں کو سدھارنے پر تبادلہ خیال کیا گیا اور گجرات اسمبلی الیکشن یا احمد پٹیل کو وزیر اعلی بننے کے سلسلے میں کوئی بات چیت نہیں ہوئی۔