علی گڑھ ۔ کورونا وائرس کی وجہ سے ملتوی ہوئے سی اے اے اور این آر سی مخالف احتجاج کو پھر سے شروع کرنے کی کوششیں تیز ہو گئی ہیں۔ اسی ضمن میں سپریم کورٹ کے وکیل محمود پراچہ ہفتہ کو علی گڑھ پہنچے۔ انہوں نے نیوز 18 سے بات چیت میں بتایا کہ سی اے اے اور این آر سی کے خلاف تحریک کی دھار پھر سے تیز کرنے کو لے کر تیاری چل رہی ہے۔
محمود پراچہ نے کہا کہ حکومت ہند کی انلاک اسٹیج کافی ایڈوانس اسٹیج پر پہنچ گئی ہے۔ ہر طرح کی سرگرمی کی حکومت اجازت دے رہی ہے۔ ایسے میں 15 اگست سے پھر سے احتجاج شروع کر سکتے ہیں۔
محمود پراچہ نے سی اے اے اور این آر سی کے بارے میں جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ علی گڑھ سے ڈیمانڈ آ رہی تھی کہ وہ یہاں آئیں، کیونکہ آئین بچانے کی جو تحریک چل رہی تھی اسے کورونا وائرس اور لاک ڈاون کے پیش نظر روک دیا گیا تھا۔ اب کورونا وائرس کا انلاک کا عمل بہت ایڈوانس اسٹیج پر پہنچ چکا ہے۔
حکومت ہند نے بھی انلاک سے متعلق رہنما خطوط جاری کر دئیے ہیں۔ پورے ملک میں انلاک رہنما خطوط جاری ہو رہے ہیں۔ اس کے تحت ہر طرح کی سرگرمی کو شروع کرنے کے لئے حکومت خود بڑھاوا دے رہی ہے۔ لہذا تحریک پھر سے شروع کی جا سکتی ہے۔
محمود پراچہ نے کہا کہ دوسری ایک اہم وجہ یہ بھی ہے کہ محرم کے لئے مسلم برادری میں مذہبی سرگرمیوں کو کس طرح سے قانونی دائرے میں رہ کر پورا کیا جا سکے، اس کے لئے سبھی لوگوں کو بتایا جائے گا۔ اگر انہیں کوئی غلط طریقے سے پریشان کرے تو اسے کیسے بچایا جا سکے، اس کے بارے میں بھی انہیں بتایا جائے گا۔
ساتھ ہی آپ سب لوگوں کو پتہ ہے کہ سپریم کورٹ نے جگن ناتھ پوری میں رتھ یاترا نکالنے کی اجازت دی تھی۔ سپریم کورٹ کی جو گائیڈ لائن تھی وہ باقی مذہبی برادری کی سرگرمیوں کے لئے بھی نافذ ہوتی ہے اور پندرہ اگست یعنی یوم آزادی کے آس پاس سے دوبارہ آئین بچاو تحریک شروع ہو گی۔