لکھنئو۔ معروف تنظیم آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ اور آل انڈیا ملی کاؤنسل نے کہا ہے کہ یہ وقت بابری مسجد کے ملبے پر سیاست کرنے کا نہیں بلکہ کورونا وبا کی وجہ سے متاثر ہو رہے لاکھوں مزدرووں کے مسائل حل کرنے اور انہیں راحت پہنچانے کا ہے۔
معروف دانشور ، آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے رکن اور آل انڈیا ملی کونسل کے قومی نائب صدر ڈاکٹر یٰسین عثمانی نے کہا ہے کہ جب سے مہاجر مزدوروں کے مسائل اور حکومت کی ناکامی پر لوگوں نے اپنے رد عمل کا اظہار کیا ہے اچانک ایودھیا کے مسئلے کو پھر زندہ کر کے گڑے مردے اکھاڑنے اور ماحول کو بگاڑنے کی کوششیں تیز ہو گئی ہیں۔
ملبے سے نکلنے والے باقیات پر بیان بازی کی جارہی ہے جو بالکل غلط اور غیر ضروری ہے۔
یٰسین عثمانی کہتے ہیں کہ یہ وقت کورٹ کے ذریعے طے کیے جا چکے مسئلے اور بابری مسجد کے ملبے پر سیاست کرنے کا نہیں بلکہ ان لاکھوں مزدوروں کو راحت پہنچانے کا ہے جنہیں حکومت نہ دو وقت کی روٹی دے سکی ہے اور نہ انکے گھر پہنچنے کا انتظام کرا سکی ہے۔ ڈاکٹر عثمانی واضح طور پر کہتے ہیں کہ اچانک مندر تعمیر اور مسجد کے ملبے پر بیان بازی شروع ہونے سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت کورونا سے منسلک تمام محاذوں پر ناکام ثابت ہوچکی ہے ، مزدوروں کی تباہی اور بدحالی نے واضح کردیا ہے کہ پیکج اور راحت رسانی کے سارے دعوے کھوکھلے اور بے معنی ہیں۔ ایسے حالات میں ناکامیوں کی پردہ پوشی کے لئے پھر اسی مسئلے کا سہارا لینے کی کوشش کی جارہی ہے جو عدالت کے ذریعے حل ہو چکا ہے۔
ڈاکٹر عثمانی واضح طور پر کہتے ہیں کہ اچانک مندر تعمیر اور مسجد کے ملبے پر بیان بازی شروع ہونے سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت کورونا سے منسلک تمام محاذوں پر ناکام ثابت ہوچکی ہے
معروف وکیل ظفر یاب جیلانی بھی اسے ارباب اقتدار کے ذریعے سیاسی استحکام حاصل کرنے کی کوشش سے تعبیر کر رہے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ چونکہ آنے والے الیکشن میں بی جے پی کے پاس اب ایسا کوئی موضوع نہیں بچا ہے جس پر عوام کو پھر بے وقوف بنایا جا سکے لہٰذا جب ای ایس آئی کی رہورٹ باقیات کے تعلق سے پہلے ہی واضح ہو چکی ہے تو اس پر بار بار کیوں بیان بازی کی جارہی ہے۔ لوگوں کو چاہئے کہ عدالت عظمیٰ نے جو فیصلہ دیدیا ہے اس کی روشنی میں اپنا کام کریں۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اور آل انڈیا ملی کونسل نے ملک کے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ متحد ہوکر کورونا کے مریضوں اور مزدوروں کو راحت پہنچانے کے لیے کام کریں اور کسی بھی سیاسی، سماجی اور مذہبی سازش کا شکار نہ ہوں۔