تل ابیب: وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ ہندوستان اور اسرائیل باہمی امن، استحکام اور خوشحالی کے مشترکہ خطرات کا مناسب طریقے سے جواب دینے کے لئے ایک ‘مضبوط حفاظتی شراکت’ بنانے کے لئے کام کریں گے ۔
مسٹر مودی نے کل دیر رات وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو اور ان کی بیوی کے ساتھ رات کا کھانے سے پہلے کہا، ”میں ‘مضبوط سیکورٹی شراکت’ کے مقاصد کو پورا کرنے کے لئے وزیر اعظم نیتن یاہو کے ساتھ ایک واضح ایجنڈا بنانے کے لئے کام کروں گا”۔مسٹر مودی نے یہاں ان کاگرم جوشی سے استقبال کے لئے شکریہ ادا کیا اور کہا، ”ترقی کی ترجیحات کو پورا کرنے کے لئے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال ہمیں تعلیمی، سائنسی، تحقیق اور تجارتی تعلقات کو بڑھانے کا موقع فراہم کرتا ہے ”۔
یاد واشیم یادگاری کے دورے کے تناظر میں مسٹر مودی نے کہا، ”قتل عام میں مارے گئے 60 لاکھ یہودیوں کی یاد اور احترام میں میں نے یاد واشیم میوزیم میں خراج عقیدت پیش کیا ہے ۔ یہ آپ کے اٹوٹ احساس کو خراج عقیدت ہے جوبھیانک سانحہ سے اوپر اٹھ کر، نفرت کو دور کرتا ہے اور ایک متحرک جمہوری قوم بنانے کے لئے آگے بڑھتا ہے۔انہوں نے کہا، ”یاد واشیم ہمیں بتاتا ہے کہ جو لوگ انسانیت اور مہذب اقدار پر یقین رکھتے ہیں ان کے ساتھ آ کر ہر قیمت پر اس کا دفاع کرنا چاہیے ۔ اس طرح، ہمیں مضبوط طور پر دہشت گردی، بنیاد پرستی اور تشدد کی برائیوں کی مخالفت کرنی چاہیے جس سے ہمارا موجودہ سماج متاثر ہے۔اس موقع پر وزیر اعظم نے کچھ بہت اہم ہندوستانی شخصیات کو یاد کیا جو بنیادی طور پر یہودی کمیونٹی سے متعلق تھے جن میں 1971 کی جنگ کے ہیرو لیفٹیننٹ جنرل جے ایف آر جیکب، وائس ایڈمرل بنیامین سمسین، ماسٹر آرکیٹک یھوجا بنجامن، اور فلم اداکارہ نادرہ ، سلوچنا، اور پرملا شامل ہیں۔
مسٹر مودی نے کہا، ” ہندوستان کے ساتھ یہودیوں کا تعلق ہزاروں سال پرانا ہے جب پہلے یہودی ہندوستان کے جنوب مغربی سمندری ساحل پر اترے ۔ اس کے بعد سے ، یہودیوں نے ہندوستان کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے اور ان کی روایات اور رسمیں پھلی پھولی۔ ہمیں ہندوستان کے یہودی بیٹے اور بیٹیوں پر فخر ہے ”۔ انھوں نے کہا،” اسرائیلی کا یہ میرا دورہ دونوں ممالک کے فرقوں کے درمیان اس قدیم تعلق کی علامت ہے ۔انہوں نے کہا کہ 25 سال پہلے مکمل سفارتی تعلقات کے قیام کے بعد موجودہ وقت میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے ۔مسٹر مودی نے کہا کہ اقتصادی خوشحالی، مضبوط ٹیکنالوجی اور ایجاد اتی تعلقات کے معمول کے مقاصد اور ہمارے معاشرے کو محفوظ کرنے کے لیے ہمارے درمیان مضبوط باہمی تعلقات کی ضرورت ہے ۔ آنے والے دہائیوں میں، دونوں ملک ایک ایسا تعلق بنانا چاہتے ہیں جو ان کے اقتصادی مناظر بدل دے گا۔