خلیجی ملک بحرین کی مقامی انتظامیہ نے ’با حجاب‘ خاتون کو ہوٹل میں داخل ہونے کی اجازت نہ دینے والے بھارتی کھانوں کے ہوٹل کو بند کردیا۔
بحرین اہم ترین اسلامی ملک ہے، جہاں پر حجاب اور خواتین کا پردہ عام ہے اور وہاں پر اسلامی روایات کے مطابق لباس پہننے والی خواتین کو عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔
بحرین کے برعکس بھارت میں مسلمان خواتین کے ’حجاب‘ پر تنازع چل رہا ہے اور وہاں کی ریاست کرناٹکا کے تعلیمی اداروں میں ’با حجاب‘ لڑکیوں کے کلاس میں داخل ہونے پر پابندی عائد ہے۔
بحرین میں موجود بھارتی کھانوں اور بھارتی نژاد مالکان کے ہوٹل کے ملازمین نے ’با حجاب‘ خاتون کے ساتھ تفریق رکھتے ہوئے انہیں ہوٹل میں داخل ہونے کی اجازت نہ دی، جس کی ویڈیو وائرل ہونے پر انتطامیہ نے ہوٹل کو ہی بند کردیا۔
بحرینی اخبار ’ڈیلی ٹربیون آف بحرین‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ عدلیہ کے علاقے میں موجود معروف بھارتی کھانوں کے ہوٹل کو انتظامیہ نے شکایت کے بعد بند کرکے انتظامیہ کے خلاف تفتیش شروع کردی۔
انتظامیہ نے تصدیق کی کہ ہوٹل منتظمین کے خلاف شکایت موصول ہونے کے بعد قدم اٹھایا گیا اور ہوٹل مالکان اور ملازمین کے خلاف قوانین کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔
اسی حوالے سے ‘گلف نیوز‘ نے بتایا کہ دارالحکومت ’منامہ‘ کے نواحی علاقے میں موجود بھارتی کھانوں کے 35 سال پرانے ہوٹل کو شکایت ملنے کے بعد بند کیا گیا۔
بحرین کی کلچر اور ٹوئٹر اتھارٹی کو متاثرہ خاتون نے شکایت کی تھی، جس کے بعد اتھارٹی نے 1986 کے ہوٹل اینڈ کلچر قوانین ایکٹ کے تحت کارروائی کرتے ہوئے ہوٹل کو بند کردیا۔
دوسری جانب ہوٹل کی بندش کے بعد انتظامیہ نے سوشل میڈیا پیغام پر معافی بھی مانگی اور دعویٰ کیا کہ خاتون کو روکنے کے احکامات دینے والے منیجر کو برطرف کرلیا گیا ہے اور مذکورہ واقعے پر ہوٹل مالکان شرمسار ہیں۔
ہوٹل انتظامیہ نے مزید لکھا کہ گزشتہ 35 سال میں ہوٹل میں تمام مذاہب اور اقوام سے تعلق رکھنے والے افراد کو بحرین کی روایات کے مطابق خدمات فراہم کی گئیں اور ہوٹل انتظامیہ کسی کے ساتھ تفریق رکھنے پر یقین نہیں رکھتی۔
ہوٹل انتظامیہ نے بیان میں کہا کہ ’با حجاب‘ خاتون کو ہوٹل میں داخل ہونے سے روکنے کا عمل منیجر کا ذاتی فعل تھا، اس سے ہوٹل انتظامیہ کی پالیسی نہ سمجھا جائے۔