ہندوستانی فوج کے سابق کیپٹن کی بیٹی گرمہر کور کی جانب سے ایک آن لائن پوسٹر مہم کے ذریعے اپنے والد کی کارگل میں ہلاکت کا ذمہ دار پاکستان کے بجائے جنگ کو قرار دینے پر انھیں ٹوئٹر پر سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
20 سالہ گرمہر کور پر تنقید کرنے والوں میں ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے سابق اسٹار بلے باز وریندر سہواگ بھی شامل تھے۔
اور اب اسی پس منظر میں ایک اور ویڈیو بھی انٹرنیٹ پر گردش کر رہی ہے جس میں آسٹریلیا میں مقیم ایک پاکستانی نوجوان گرمہر کور کو پیغام دیتے نظر آئے۔
فیاض خان نے گرمہر کی مہم کے جواب میں ایک ویڈیو پوسٹ کی تھی، جس میں پوسٹرز کے ذریعے ان کا کہنا تھا کہ ‘ہم سب کو کارگل جنگ میں آپ کے والد کی ہلاکت پر افسوس ہے’۔
فیاض نے کہا، ‘میں نے اپنے آبائی علاقے سوات میں موت اور جنگ کو بہت قریب سے دیکھا ہے اور خوش قسمتی سے اپنے خاندان کے کسی فرد کو نہیں کھویا لیکن میرے اردگرد بہت سی گرمہر کور موجود ہیں’۔
انھوں نے مزید کہا کہ ‘میں ویزہ پابندیوں کے بغیر ہندوستان آنا چاہتا ہوں، آئیں مل کر تعلیم کے ذریعے ان پابندیوں کے خلاف جنگ کریں، آئیں امن کے لیے جنگ لڑیں تاکہ سرحد کے اطراف بہت سی گرمہر کوروں کو ان واقعات سے دوچار ہونے سے بچایا جاسکے’۔
پاکستانی نوجوان کا مزید کہنا تھا، ‘میں آپ کو والد کی محبت نہیں دے سکتا لیکن آپ کو ‘دشمن ملک’ سے ایک بھائی ضرور مل گیا ہے’۔
ساتھ ہی انھوں نے گرمہر کور کو مخاطب کرتے ہوئے کہا، ‘آئیں اسے ایک منفرد رشتہ بناتے ہیں، جہاں بھائی مسلمان اور بہن سکھ ہو’۔
گرمہر کور کے والد انڈین فوج میں کیپٹن تھے اور 1999 کی کارگل جنگ کے دوران ہلاک ہوئے مگر گرمہر اپنے والد کی ہلاکت کا ذمہ دار جنگ کو قرار دیتی ہیں اور جنگ کے بجائے امن کے لیے مہم چلارہی ہیں۔
نئی دہلی کے ایک کالج میں زیر تعلیم گرمہر کور نے اپنے پیغام میں کہا تھا کہ ‘میرے والد کو پاکستان نہیں جنگ نے مارا تھا’۔
رپورٹس کے مطابق گرمہر کور نے پاکستان کے حوالے سے یہ پوسٹر ایک سال قبل یوٹیوب پر جاری کیا تھا، جس پر انھیں ریپ کی دھمکیاں دی جارہی ہیں جس کی شکایت دہلی کے خواتین کمیشن میں کردی گئی ہے۔
دوسری جانب گرمہر کور نے بھارتی جنتا پارٹی کی طلبہ تنظیم اکھل بھارتیا ودیارتھی پریشد کی مخالفت کرتے ہوئے فیس بک پر ان سے مرعوب نہ ہونے کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ ان کے ساتھ ہندوستان کے طلبہ کی اکثریت ہے۔
سوشل میڈیا پر چھڑی اس بحث میں گرمہر کی حمایت کرنے والوں نے اصل کہانی کو سامنے لاتے ہوئے پیغام کو واضح کیا ہے۔