حیدرآباد: 22 دسمبر کو وزیر اعظم نریندر مودی نے دعوی کیا تھا کہ ہندوستان میں کہیں بھی حراستی کیمپ نہیں ہے۔ لیکن وزارت عظمی کے عظیم عہدہ پر فائز نریندر مودی کی قلعی اس وقت کھل گئی جب آسام اور بنگلور میں حراستی کیمپس کے تصاویر منظر عام پرآئیں۔ آسام میں ملک کا سب سے بڑا حراستی کیمپ ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ 10ایکرس پر مشتمل یہ حراستی کیمپ پر 46 کروڑ روپے کا خرچ آیا۔
یہ حراستی کیمپ گوہاٹی سے 130کیلو میٹر دور گولپارہ کے ماٹیا میں واقع ہے۔ اس کیمپ میں تقریبا 3,000قیدی قیام کرسکتے ہیں۔ مکیش باسوماٹری جو یہاں لیبر کا کام کرتے ہیں انہوں نے بتایا کہ اس کیمپ کی تعمیر کا کام تقریبا مکمل ہوچکا ہے۔ لیکن کچھ کام ابھی باقی ہے۔ مانسون کی وجہ ہم یہ کام نہیں کرپارہے ہیں۔
India's 1st Illegal Immigrant Detention Camp Size Of 7 Football Fields. The mass detention centre in Assam's Goalpara distirct can house 3,000 people and is being built over an area of 2.5 hectares, about the size of seven soccer fields.https://t.co/VDs4bCeUmU
— Rana Ayyub (@RanaAyyub) December 22, 2019
بہت جلد ہم یہ بھی کام مکمل کرلیں گے۔ یہ حراستی کیمپ کی چارمنزلہ عمارت ہوگی جس میں ہر منزل پر دوسو افراد رہ سکتے ہیں۔ ان حراستی کیمپوں کے اطراف 22فیٹ بلند باؤنڈری وال تعمیر کی گئی۔ ان کیمپوں میں ایک ہاسپٹل، اسکول، باورچی خانہ اور کمیٹی ہال رہے گا۔ محمد رفیق اور ان کی ٹیم جو بیت الخلاء کی تعمیر کی ذمہ دار ہیں انہوں نے بتایا کہ بیت الخلاؤں کی تعمیر آخری مرحلہ میں ہے۔یہاں چھ بیت الخلائیں بنائے گئے ہیں۔
Christmas for some, just another day at work for others. Laborers at Matia in Assam are working through the holiday period to get India’s largest #detention camp ready by the end of January 2020. These videos were shot by @Suyash_Esoteric #NRC_CAA_Protests pic.twitter.com/KQOx6AYbzO
— Mandakini Gahlot (@MandakiniGahlot) December 25, 2019