انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتا میں میں انتخابات میںدوسری مدت کے لیے جوکو ویدودو کی فتح کے اعلان کے بعد پولیس اور مظاہرین کے دوران جھڑپوں میں 6 افراد ہلاک ہوگئے۔
فرانسیسی خبررساں ادارے ‘ اے ایف پی’ کی رپورٹ کے مطابق جکارتا میں فسادات کے نتیجے میں درجنوں افراد کو گرفتار کیا گیا اور اکثر علاقے جلی ہوئی گاڑیوں اور ملبے کے ڈھیر موجود ہیں۔
انتخابات کے بعد پیدا ہونے والی کشیدہ صورتحال کی وجہ سے امریکی اور آسٹریلوی سفارت خانوں نے سیکیورٹی ایڈوائزری کو متحرک کردیا تھا۔
افواہوں اور جعلی خبروں کے پھیلاؤ کو روکنے کی کوشش کے تحت حکام نے سوشل میڈیا تک رسائی پر بھی پابندی عائد کردی۔
نیشنل پولیس چیف ٹیٹو کارناویان نے بتایا کہ 6 افراد ہلاک ہوگئے لیکن انہوں نے حکام کی جانب سے مجمع پر براہ راست فائرنگ کرنے کے بیان کو مسترد کردیا۔
انہوں نے کہا کہ ‘ کچھ افراد کو گولیوں سے زخم آئے کچھ دھکم پیل سے زخمی ہوئے لیکن ہمیں اب تک اسے واضح کرنے کی ضرورت ہے’۔
گزشتہ روز انڈونیشیا میں فسادات کا آغاز اس وقت ہوا جب الیکشن کمیشن نے جوکو ویدودو کی جانب سے حر یف سابق فوجی جنرل پرابوو سوبیانتو 17 اپریل کو ہونے والے انتخابات میں کو شکست کی تصدیق کی۔
پرابوو سوبیانتو نے کہا ہے کہ وہ نتائج کو عدالت میں چیلنج کریں گے لیکن ساتھ ہی خبردار کیا تھا کہ نتائج میں دھاندلی کی وجہ سے سڑکوں پر مظاہرے بھی کیے جاسکتے ہیں۔
آج ( بدھ کو) صبح مظاہرین نے بازار میں مختلف اسٹالز اور گاڑیوں کو نذرِ آتش کیا جبکہ منتشر ہونے کے احکامات جاری کرنے والے حکام پر پتھر بھی برسائے ۔
بعد ازاں مظاہروں کی وجہ سے شہر کے مختلف علاقوں تک جانے والے راستے، شاپنگ مالز، کاروباری مراکز اور اسکول بند ہوگئے اور مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپ جاری ہے۔
گزشتہ روز انتخابات کے سرکاری نتائج سے قبل کسی بھی قسم کی ناخوشگوار صورتحال سے نمٹنے کے 30 ہزار سے زائد سیکیورٹی اہلکار تعینات کیے گئے تھے۔
سوشل میڈیا کی جزوی بندش
حکام کا کہنا ہے کہ 70 فیصد مظاہرین کو گرفتار کیا جاچکا ہے،انہوں نے فسادات کو مذموم عناصر کی منصوبہ بندی قرار دیا۔
چیف سیکیورٹی وزیر ویرانتو نے کہا کہ سوشل میڈیا تک رسائی کو جزوی طور پر بند کیا جارہا ہے، جس میں فوٹو اور ویڈیو شیئرنگ اور انٹرنیٹ کو محدود کیا جانا شامل ہیں۔