سوشل شیئرنگ ایپلی کیشن ’انسٹاگرام‘ نے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای اور پاسداران انقلاب کے کم سے کم 3 کمانڈرز کے اکاؤنٹس معطل کردیے۔
انسٹاگرام کی جانب سے یہ قدم امریکا کی جانب سے ایرانی ’پاسداران انقلاب‘ (آئی آر جی سی) کو دہشت گرد تنظیم قرار دیے جانے کے ایک ہفتے بعد اٹھایا گیا۔
امریکا نے رواں ماہ 8 اپریل کو ’پاسداران انقلاب‘ کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا۔
امریکا نے پاسداران انقلاب کو دہشت گرد قرار دیتے ہوئے اس پر دیگر پابندیاں بھی عائد کی تھیں جن کے تحت ایرانی مسلح فوج کے اثاثے منجمد کیے جائیں گے۔
اس کے ساتھ ہی امریکی شہریوں پر پاسداران انقلاب کے ساتھ کاروبار کرنے پر بھی پابندی عائد کی گئی تھی۔
امریکا کے اس فیصلے کے بعد جہاں کاروباری ادارے پاسداران انقلاب کے ساتھ تعلقات ختم کرنے کے پابند ہیں، وہیں امریکا سے چلنے والی سوشل میڈیا ویب سائٹس پر بھی اس فیصلے کو تسلیم کرنا پڑے گا۔
عرب نشریاتی ادارے ’العربیہ‘ کے مطابق انسٹاگرام نے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای سمیت پاسداران انقلاب کے کم سے کم 3 کمانڈرز کے اکاؤنٹس بھی معطل کردیے۔
کم سے کم تین کمانڈرز کے اکاؤنٹس معطل کیے گئے ہیں—فائل فوٹو: سی ٹی سی
رپورٹ کے مطابق انسٹاگرام نے فوری طور پر آیت اللہ خامنہ ای اور کمانڈرز کے صرف انگریزی زبان میں چلنے والے اکاؤنٹس معطل کیے ہیں، جب کہ ان کے فارسی زبان میں اکاؤنٹس تاحال بحال ہیں۔
رپورٹ کے مطابق جن کمانڈروں کے اکاؤنٹس معطل کیے گئے ہیں ان میں پاسدارن انقلاب کے کمانڈران چیف میجر جنرل محمد علی جعفری، پاسدارن انقلاب کی بری فوج کے کمانڈر جنرل محمد پاک پور اورالقدس فورس کے کمانڈر میجر جنرل قاسم سلیمانی شامل ہیں۔
ساتھ ہی ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کا اکاؤنٹ بھی معطل کردیا گیا۔
دوسری جانب ایرانی خبر رساں ادارے ’اسلامی جمہوریہ نیوز ایجنسی‘ (ارنا) کے مطابق ایرانی کی وزارت مواصلات اور اطلاعات نے انسٹاگرام کی جانب سے سپریم لیڈر اور پاسداران انقلاب کے کمانڈرز کے اکاؤنٹس کو معطل کیے جانے کی تصدیق کی ہے۔
ساتھ ہی وزارات مواصلات اور اطلاعات نے انسٹاگرام کے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایرانی رہنماؤں کے اکاؤنٹس کو معطل کرنے سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ انہیں دنیا کو سچائی بتانے سے روکا جا رہا ہے۔