آیت اللہ سیستانی عراقیوں کے سر کا تاج ہیں جنہوں نے عراق میں داعش کے منصوبے کو شکست دی ہے۔ خداوند متعال نے ہمارے اوپر احسان کیا کہ امام سید علی سیستانی کے جہاد کفائی پر مبنی فتوے کے توسط سے داعش کو شکست ملی۔
سعودی اخبار شرق الاوسط نے گزشتہ جمعہ کو ایک توہین آمیز کارٹون چھاپ کر آیت اللہ العظمیٰ سیستانی کو قومی اتحاد میں خلل ڈالنے کا سبب پہچنوانے کی ناکام کوشش کی۔ جس کے خلاف عراق میں متعدد سیاسی، سماجی اور مذہبی تنظیموں اور گروہوں نے سخت رد عمل ظاہر کیا۔
اسی سلسلے میں ’’دولۃ القانون‘‘ نامی پارٹی کے سربراہ نوری المالکی، ’’الفتح‘‘ کے سربراہ ہادی العامری، ’’حکمت ملی‘‘ کے سربراہ سید عمار حکیم، سائرون کے سربراہ مقتدا صدر کے علاوہ اہل سنت کی مذہبی تنظیموں نے بھی اس توہین کی شدید مذمت کی۔
آیت اللہ سیستانی کی توہین ایسے حال میں کی گئی کہ آپ کے فتویٰ جہاد کی برکت سے داعشی دھشتگردوں کو عراق و شام میں شکست سے دوچار کیا گیا۔ اور اس فتوے سے امت اسلامی میں نہ صرف اختلاف پیدا نہیں ہوا بلکہ عراق کے تمام شیعہ سنی عوام نے اس فتویٰ پر عمل کرتے ہوئے داعش کے خلاف مکمل اتحاد کا ثبوت دے کر جہاد کیا تھا۔
اسی موضوع کے پیش نظر، خیبر صہیون ریسرچ سنٹر کے ایک رپورٹر نے عراق کے دار الافتاء برائے اہل سنت کے ترجمان شیخ عامر البیاتی سے گفتگو کی ہے۔
سوال۔ آیت اللہ سیستانی کے بارے میں سعودی اخبار الشرق الاوسط کے توہین آمیز کارٹون سے متعلق آپ کا کیا موقف ہے؟
عراق میں اعلیٰ مرجعیت سرخ لکیریں ہیں کہ کوئی بھی گروپ، طائفہ، قبیلہ، منصب ان سرخ لکیروں کو پار نہیں کر سکتا ۔ آیت اللہ سیستانی عراقیوں کے سر کا تاج ہیں جنہوں نے عراق میں داعش کے منصوبے کو شکست دی ہے۔ خداوند متعال نے ہمارے اوپر احسان کیا کہ امام سید علی سیستانی کے جہاد کفائی پر مبنی فتوے کے توسط سے داعش کو شکست ملی۔ آپ کے فتوے کے ۳۶ دن بعد اہل سنت کے مفتی علامہ ڈاکٹر الصمیدعی نے جہاد کا فتویٰ دیا۔ مرجعیت صرف شیعوں سے مخصوص نہیں، بلکہ تمام عراقیوں جن میں عیسائی، ترک اور حتیٰ ایزدی بھی شامل ہیں سے متعلق ہے بنابرایں آپ نے در حقیقت عراق کو نجات دی اور آج ہم اس موجودہ حالت میں ہیں۔
ہم اس کارٹون کی اشاعت کی شدید مذمت کرتے ہیں اور اسے عراق کے خلاف تباہ کن اور شیطانی سازش قرار دیتے ہیں۔ ہم حکومت سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس مسئلے پر مضبوط موقف اپنائے۔ کیونکہ مرجعیت کی کوئی توہین عراقیوں کی توہین ہے۔
سوال: آپ کے خیال میں میڈیا حملوں اور مراجع و عمائدین کی توہین کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے؟
پشت پردہ کن لوگوں کا ہاتھ ہے سب کو معلوم ہے وہ عراق کو تباہ کرنا چاہتے ہیں۔ مذہبی رہنماؤں اور عمائدین کے توہین بھی عراقی عوام اور قوم کے خلاف سلسلہ وار مجرمانہ کارروائیوں کا ایک حصہ ہے۔ ہم ملک کی مخلص قوتوں خصوصا حشد الشعبی، عراقی فوج اور سکیورٹی فورسز کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ انہوں نے داعشی قابضین اور ملک کے خلاف دیگر سازشوں کا مقابلہ کیا اور ہم امید کرتے ہیں کہ خدا ان کی مزید نصرت کرے گا۔
سوال: کیا مرجعیت عراق میں حکومتی امور میں مداخلت کرتی ہے یا ان کی موجودگی عراق کے لئے صرف حفاظتی پہلو رکھتی ہے؟
ہم نے مرجعیت سے عراق میں صرف اچھائی اور خوبی دیکھی ہے۔ اب تک انھوں نے ملک کی حکمرانی میں بالکل مداخلت نہیں کی بلکہ سیاسی رہنماؤں کو مشورے دئیے اور نصیحتیں کیں۔ عراق میں اعلی مرجعیت ملک اور قوم دونوں کے لیے حفاظتی پہلو شمار ہوتی ہے اور انشاء اللہ خدا کی نصرت و مدد سے عراق کے خلاف اٹھنے والی ہر سازش کو نقش بر آب کریں گے۔
سوال: عراق اور عالم اسلام کے خلاف صہیونی اور مغربی سازشوں کو نقش بر آب کرنے میں عراقی اعلیٰ مرجعیت کے کردار کے بارے میں کچھ بیان کریں گے؟
عراق میں اعلی مرجعیت نے دشمنوں کے تمام منصوبوں اور پروپیگنڈوں خصوصا صہیونی اور مغربی سازشوں کو شکست دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے اور پوری توانائی کے ساتھ ان کا مقابلہ کیا ہے۔ صہیونیوں کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی سعودیوں کی کوشش کی ہم مذمت کرتے ہیں خدا نے ایسا کرنے کی اجازت ہمیں نہیں دی ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ قدس شریف مسلمانوں کی طرف لوٹ آئے گا، اور اسلامی جمہوریہ ایران نے قدس کی بحالی اور فلسطین کی آزادی کی راہ میں اہم کردار ادا کیا ہے۔