نیوجرسی: ذیابیطس کے مریضوں کے لیے بہت ضروری ہوتا ہے کہ وہ اپنے پیروں کا خصوصی خیال رکھیں کیونکہ اس مرض میں لگنے والے زخم بہت مشکل سے ٹھیک ہوتے ہیں اور بسا اوقات ناسور بن جاتے ہیں اور بہت سنگین صورتحال میں پیر کٹوانا بھی پڑتا ہے۔ نتیجتاً ذیابیطس کا مریض صرف چند سال کے اندر اندر فوت ہوجاتا ہے۔ اسی وجہ سے ذیابیطس میں پیروں کے زخموں سے بچنے پر بطورِ خاص زور دیا جاتا ہے۔
اسی پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے نیو جرسی انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے پی ایچ ڈی طالب علم لِن لی نے تحقیق کے بعد بونبوٹن نامی کمپنی بنائی ہے جس نے جوتے کے اندر لگانے والا ’ذہین برقی تلا‘ (اسمارٹ الیکٹرک سول) بنایا ہے جسے کسی بھی عام جوتے کے اندر رکھا جاسکتا ہے۔
اس میں مضبوط سینسر لگے ہیں جو گرافین سے بنائے گئے ہیں۔ یہ سینسر پیر کے تلوے کے مختلف مقامات پر دباؤ کو نوٹ کرتے رہتے ہیں اور اس کے درجہ حرارت میں تبدیلی کو دیکھتے رہتے ہیں۔ جیسے ہی ڈیٹا ظاہر کرتا ہے کہ کسی قسم کی سوزش یا اندرونی جلن بڑھ رہی ہے تو اس میں موجود بلیو ٹوتھ فوری طور پر اس کی اطلاع ایک ایپ کے ذریعے مریض کے اسمارٹ فون تک بھیجتا ہے۔
ساتھ ہی ایپ بتاتی ہے کہ آپ کو کس طرح کی احتیاطی تدابیر اختیار کرنی چاہئیں۔ دوسری جانب جوتے کا اسمارٹ سول آپ کے ڈاکٹروں اور عزیزوں کو بھی اطلاع دیتا ہے کہ پیر میں زخم پڑنے کے امکانات بڑھ چکے ہیں۔
سول کے اندر چھوٹی اور باریک بیٹریاں لگی ہیں جو مسلسل چار ماہ تک پورے نظام کو بجلی دے سکتی ہیں۔ کمپنی 25 یا 50 ڈالر ماہانہ کے عوض تمام سہولیات فراہم کررہی ہے جن میں ایپ، سول کی مرمت اور بیٹریوں کی فراہمی شامل ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل جرمن اور امریکی کمپنیاں بھی اسی طرح کے اسمارٹ جوتے اور سول بناچکی ہیں۔ سان فرانسسکو کی ایک کمپنی نے ذیابیطس کے مریضوں کےلیے برقی موزے بھی تیار کیے ہیں جو اب فروخت بھی ہورہے ہیں۔