نئی دہلی، 03 فروری ؛ ہندوستان نے کسان تحریک کے سلسلے میں معروف بین الاقوامی شخصیتوں کے تبصرے کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیتے ہوئے انہیں مشورہ دیا ہے کہ ایسی تحریکوں کو ہندوستان کی جمہوری سیاست کے تناظر میں دیکھا جانا چاہئے اور کوئی بھی تبصرہ کرنے سے پہلے حقائق کو پہلے سمجھنا چاہئے وزارت خارجہ نے آج یہاں ایک بیان میں کہا ہے کہ ہندوستان کی پارلیمنٹ نے بحث و مباحثے کے بعد زراعت کے شعبے میں بہتری لانے کے لئے قوانین نافذ کئے ہیں۔ یہ اصلاحات اشتکاروں کے لئے مزید اختیارات اور مارکیٹ تک براہ راست رسائی کو یقینی بناتی ہیں اور معاشی طور پر منافع بخش زراعت کی راہ بھی ہموار کرتی ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان کے کچھ حصوں کے کسانوں کے ایک چھوٹے سے طبقوں کو ان اصلاحات پر کچھ اعتراض ہے۔ مظاہرین کے جذبات کا احترام کرتے ہوئے حکومت نے ان کے نمائندوں کے ساتھ متعدد ملاقاتیں کیں۔ مرکزی وزیر بات چیت میں شامل ہیں اور اب تک مذاکرات کے 11 دور ہوچکے ہیں۔ حکومت نے بھی قوانین ملتوی رکھنے کی تجویز پیش کی ہے اور یہ تجویز وزیر اعظم کی طرف سے آئی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ان سب کے باوجود یہ انتہائی بدقسمتی کی بات ہے کہ کچھ خودغرض گروہ احتجاج کرنے والوں پر اپنا ایجنڈا مسلط کرنے اور تحریک کو ناکام بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ چیز ملک کے یوم جمہوریہ 26 جنوری کے موقع پر دیکھاگیا تھا۔