صدر عہدہ کے لیے منتخب ہوئے ڈونالڈ ٹرمپ نے چینی صدر شی جن پنگ کو 20 جنوری کو اپنی حلف برداری تقریب میں شرکت کی دعوت دی ہے۔ اس کی اطلاع سی بی ایس نیوز نے ذرائع کے حوالے سے دی۔
خبر کے مطابق ٹرمپ نے انتخاب کے فوراً بعد نومبر کی شروعات میں شی کو مدعو کیا تھا لیکن یہ واضح نہیں تھا کہ چینی صدر نے دعوت قبول کی ہے یا نہیں۔ واشنگٹن میں چینی سفارت خانہ کے ترجمان نے فوری طور پر اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
میڈیا کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا “جن پنگ کے ساتھ ان کا بہت اچھا تال میل ہے اور اس ہفتہ ہی ان کے درمیان بات چیت ہوئی ہے”۔ واضح رہے کہ ڈونالڈ ٹرمپ نے اپنی ٹیم میں کئی چین حامیوں کو اہم عہدوں پر تقرر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان میں سینیٹر مارکو روبیو بھی شامل ہیں جنہیں وزیر خارجہ بنایا گیا ہے۔
وہیں ٹرمپ نے یہ بھی کہا ہے کہ چین جب تک انتہائی نشے کی لت والی منشیات فینٹینائل کی اسمگلنگ کو روکنے کے لیے اور زیادہ قدم نہیں اٹھاتا، وہ چینی اشیاء پر 10 فیصد اضافی ٹیرف لگائیں گے۔ انہوں نے انتخابی تشہیری مہم کے دوران چینی اشیاء پر 60 فیصد سے زیادہ ٹیرف لگانے کی دھمکی بھی دی تھی۔ نومبر کے آخر میں، چین کی اسٹیٹ میڈیا نے ٹرمپ کو وارننگ دی تھی کہ فینٹینائل بہاؤ پر چینی اشیاء پر اضافی ٹیرف لگانے کی ان کی کوشش دنیا کی دو بڑی معیشتوں کو باہمی تباہ کن ٹیرف جنگ میں کھینچ سکتی ہے۔
امریکہ میں چین کے سفیر جھی فینگ نے واشنگٹن میں یو ایس-چین بزنس کونسل کی تقریب میں شی جن پنگ کا ایک خط پڑھا تھا، اس میں چینی رہنما نے کہا ہے کہ بیجنگ امریکہ کے ساتھ بات چیت بنائے رکھنے کے لیے تیار ہے۔
جن پنگ نے خط میں کہا “ہمیں ٹکراؤ کے بجائے بات چیت اور زیرو-سم کھیلوں کے بجائے جیت-جیت تعاون کو چننا چاہیے”۔ جن پنگ نے کہا کہ دونوں ممالک کو سپلائی سلسلہ کو الگ نہیں کرنا چاہیے لیکن بیجنگ میں امریکی سفیر نکولس برنس نے ایک سابقہ ریکارڈ کیے گئے ویڈیو خطاب میں کہا کہ چین نے کئی مرتبہ چیلنجنگ اور مسابقتی تعلقات کو میٹھا (سوگر کوٹ) بنانے کی کوشش کی۔