ایران نے 26 غیر ملکیوں کو شیراز میں مزار پر ہونے والے حملے میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کر لیا، جس کا دعویٰ داعش نے کیا تھا۔
غیرملکی خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ کے مطابق 26 اکتوبر کو شیراز شہر میں مزار پر مسلح حملے میں کم از کم 13 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
وزارت کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں بتایا گیا کہ وزارتِ انٹیلی جنس نے شیراز میں دہشت گردی کے حملے میں ملوث تمام ایجنٹس کو شناخت کرکے گرفتار کر لیا ہے۔
بیان میں بتایا گیا کہ 26 دہشت گردوں کا تعلق آذربائیجان، تاجکستان اور افغانستان سے ہے۔
وزارت کا مزید کہنا تھا کہ ان دہشت گردوں کو صوبے فارس، تہران، البرز، کرمان، قم اور خراسان کے ساتھ ایران کی مشرقی سرحد سے گرفتار کیا گیا ہے۔
حملہ ایسے مزار پر ہوا تھا جو ایران کا سب سے مقدس مزار سمجھا جاتا ہے اور یہ حملہ ایسے وقت میں ہوا تھا جب گزشتہ ماہ ملک بھر میں لوگ مہسا امینی کی پولیس کی حراست میں ہلاکت کے 40 روز بعد خراج تحسین پیش کررہے تھے۔
16 ستمبر کو ایران میں اخلاقی پولیس کے ہاتھوں ‘غیر موزوں لباس’ کے باعث گرفتار 22 سالہ ایرانی کرد مہسا امینی کی دوران حراست موت واقع ہو گئی تھی۔
وزارت نے بتایا کہ شیراز حملے کے شناخت کیے جانے والے مجرم ابو ایشا کو جب گرفتار کیا جارہا تھا تو وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہو گیا تھا، اس کا تعلق تاجکستان سے تھا۔
مزید بتایا گیا کہ ایران میں حملے کا مرکزی ملزم آذربائیجان کا شہری ہے، اسے بھی گرفتار کر لیا گیا ہے، جو باکو سے تہران انٹرنیشنل ائیرپورٹ کے ذریعے ملک میں داخل ہوا تھا۔
وزارت کا کہنا تھا کہ وہ تہران میں آنے کے بعد سے داعش سے مسلسل رابطے میں تھا۔
31 اکتوبر کو وزارت نے اعلان کیا تھا کہ آپریشنل سپورٹ فراہم کرنے والے افغان شہری محمد رمیز راشدی سمیت متعدد دیگر افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے شیراز میں ہونے والے حملوں کو بظاہر مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد پھوٹنے والے مظاہروں اور فسادات کے ساتھ جوڑتے ہوئے دکھائی دیے، انہوں نے کہا تھا کہ حملوں کا شدید ردعمل آئے گا۔