اسلام آباد، 3 ستمبر (یو این آئی)پاکستان میں گزشتہ ماہ سے جاری سیلاب کے قہر کی وجہ سے جہاں انسانی جانوں کا نقصان ہوا ہے وہیں جانور اور سبزیاں بھی بڑی مقدار میں پانی جمع ہونے سے خراب ہوگئی ہیں۔
ایسے میں ان سب چیزوں کی ضرورت پوری کرنے کے لئے مختلف ممالک سے سبزیاں اور پیاز وغیرہ درآمد کی جارہی ہیں۔
وفاقی حکومت کی جانب سے نجی شعبے کو ایران اور افغانستان سے ٹماٹر اور پیاز درآمد کرنے کی اجازت دینے کے فیصلے کے بعد سبزیوں سے لدے 50 ٹرک تفتان اور چمن کی سرحدوں سے پاکستان میں داخل ہوگئے۔ڈان کی ایک رپورٹ کے مطابق کوئٹہ کسٹمز کلکٹریٹ کے ایک سینئر اہلکار نے بتایا کہ گزشتہ دو دنوں کے دوران 50 بڑے باڈی ٹرک تفتان اور چمن کے فرینڈشپ گیٹس سے پاکستان میں داخل ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ آنے والے دنوں میں پیاز اور ٹماٹر کی مزید کھیپ ملک میں پہنچ جائے گی۔
کسٹم کے ایک سینئر افسر ارشد حسین نے بتایا کہ ہمیں جمعہ کو ایران سے تازہ ٹماٹر اور پیاز کے 27 ٹرک موصول ہوئے جن میں 660 ٹن پیاز اور ٹماٹر تھے جبکہ کل 13 ٹرک پہنچے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان ٹرکوں کو قانونی کارروائی مکمل کرنے کے بعد فوری طور پر کوئٹہ روانہ کر دیا گیا۔
چمن کے ڈپٹی کلیکٹر کسٹم ملک محمد احمد نے بتایا کہ 10 ٹرک افغانستان سے چمن بارڈر کے ذریعے پاکستان میں داخل ہوئے۔انہوں نے کہا کہ تازہ ٹماٹروں اور پیاز کی کھیپ سے لدے ٹرکوں کو معمول کی چیکنگ کے بعد کلیئر کر دیا گیا، وفاقی حکومت نے پہلے ہی ایران اور افغانستان سے ٹماٹر اور پیاز کی درآمد پر صفر کسٹم ڈیوٹی کا اعلان کر رکھا ہے۔
دریں اثنا، بلوچستان کے ایوان صنعت و تجارت نے وفاقی حکومت کے نجی شعبے کو دونوں برادر ممالک سے پیاز اور ٹماٹر درآمد کرنے کی اجازت دینے کے وفاقی حکومت کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔سیلاب سے فصلوں کی تباہی کے باعث ان دونوں اجناس اور دیگر سبزیوں کی قیمتیں بے تحاشہ بڑھ گئی ہیں اور پورے ملک میں سیلاب کی تباہ کاریوں کی وجہ سے سبزیوں کی قلت ہے۔
بلوچستان کے ایوان صنعت و تجارت کے صدر فدا حسین دشتی نے ڈان کو بتایا کہ دو ہمسایہ ممالک سے پیاز اور ٹماٹر کی درآمد کی وجہ سے ان دونوں اشیا کی قیمتیں اگلے دو سے تین دنوں میں ملک بھر کی تمام مارکیٹوں میں کم ہو جائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے حال ہی میں ان دو سبزیوں کی افغانستان اور ایران سے درآمد پر کسٹم ڈیوٹی ختم کر دی ہے جس کی وجہ مقامی مارکیٹ میں ان کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ اور ملک کے مختلف حصوں میں حالیہ سیلاب سے ان کی فصلوں کو ہونے والے نقصانات ہیں۔اہلکار نے کہا کہ کسٹم کے عملے کو بارڈر کراسنگ پر تعینات کیا گیا تھا تاکہ پیاز اور ٹماٹروں کی چوبیس گھنٹے تیزی سے کلیئرنس کی جا سکے۔