مایہ ناز انگلش بلے باز جو روٹ نے ایشز سیریز اور ویسٹ انڈیز کے خلاف شکستوں کے سبب انگلینڈ کی ٹیسٹ ٹیم کی قیادت سے استعفیٰ دے دیا ہے۔
جو روٹ کو 2017 میں ایلسٹر کُک کی جگہ کپتان بنایا گیا تھا اور 64 میچوں میں 27 فتوحات کی بدولت وہ ٹیسٹ کرکٹ میں انگلینڈ کے سب سے کامیاب کپتان ہیں۔
انہوں نے اپنی ٹیم کو کئی فتوحات سے ہمکنار کرایا جس میں 2018 میں بھارت کے خلاف 1-4 سے کامیابی کے ساتھ ساتھ جنوبی افریقی سرزمین پر 2020 میں 1-3 سے فتح کا کارنامہ بھی شامل ہے۔
تاہم گزشتہ 12 ماہ ٹیسٹ کرکٹ میں انگلینڈ کے لیے انتہائی برے ثابت ہوئے اور 2021 میں ابتدائی تین ٹیسٹ میچ جیتنے کے بعد فتح انگلش ٹیم سے روٹھ گئی اور اس کے بعد کھیلے گئے 17 میچوں میں سے انگلش ٹیم صرف ایک میچ جیت سکی، 11 میں اسے شکست ہوئی اور 5 ٹیسٹ میچ ڈرا ہوئے۔
مسلسل ناکامیوں بالخصوص ایشز میں 0-4 اور پھر ویسٹ انڈیز کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں شکست کے بعد روٹ نے قیادت چھوڑنے کا فیصلہ کر لیا۔
انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ کی جانب سے جاری بیان میں جو روٹ نے کہا کہ کیریبیئن ٹور سے واپسی اور کارکردگی پر غور کرنے کے بعد میں نے انگلینڈ ٹیسٹ ٹیم کے کپتان کے عہدے سے استعفیٰ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ میرے کیریئر کا بہت چیلنجنگ فیصلہ تھا لیکن اپنے دوستوں اور اہلخانہ سے مشورے کے بعد میں اس نتیجے پر پہنچا کہ یہی اس فیصلے کا درست وقت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اپنے ملک کی قیادت کرنا میرے لیے بہت فخر کی بات ہے اور گزرے سالوں کی جانب بہت فخر سے دیکھتا ہوں، یہ نوکری میرے لیے بہت اعزاز کی بات ہے۔
مایہ ناز بلے باز نے کہا کہ اپنی ٹیم کی قیادت کرنا مجھے بہت پسند تھا لیکن کھیل سے دور رہ کر اس کے مجھ پر اور میرے اہلخانہ پر بہت زیادہ اثرات مرتب ہوئے ہیں۔
جو روٹ انگلینڈ کے لیے کھیلتے ہوئے 14 سنچریاں اسکور کر چکے ہیں اور ایلسٹر کُک کے بعد انگلینڈ کی جانب سے سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلے باز ہیں۔
وہ اب تک بطور کپتان انگلینڈ کی جانب سے سب سے زیادہ 5 ہزار 295 رنز بنا چکے ہیں اور سب سے زیادہ رنز بنانے والے کپتانوں کی فہرست میں گریم اسمتھ، ایلن بارڈر، رکی پونٹنگ اور ویرات کوہلی کے بعد فہرست میں پانچویں نمبر پر ہیں۔
روٹ کی جانب سے استعفے کے بعد بین اسٹوکس اور اسٹورٹ براڈ کو اس عہدے کے لیے سب سے مضبوط امیدوار قرار دیا جا رہا ہے۔
انگلینڈ کو اگلی ٹیسٹ سیریز رواں سال جون میں نیوزی لینڈ کے خلاف کھیلنی ہے۔