تہران ،24فروری ( اے یوایس ) ایران میں ایک عدالت نے تین شہریوں کو حکومت مخالف احتجاجی مظاہروں میں حصہ لینے کی پاداش میں سزائے موت کا حکم دیا ہے۔ انھیں گذشتہ سال نومبر میں تیل کی قیمت میں ہوشربا اضافے کے خلاف ملک گیر احتجاجی مظاہروں کے دوران میں گرفتار کیا گیا تھا۔
ایران کے انسانی حقوق کے کارکنان کی خبررساں ایجنسی (حرانا) نے اتوار کو اطلاع دی ہے کہ ’’ امیر حسین مرادی ، سعید تمجیدی اور محمد رجبی کو اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف بلووں اور آتش زدگی کے الزامات میں قصور وار قرار دے کر پھانسی کی سزا سنائی گئی ہے۔‘‘حرانانے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ ان تینوں گرفتار شدگان سے تشدد کے ذریعے اعتراف جرم کرایا گیا تھا۔ایک تفتیش کار تو تفتیش کے دوران میں مرادی کی چھاتی پر چڑھ گیا تھا جس سے اس کی پسلیاں ٹوٹ گئی تھیں۔تمجیدی اور رجبی نے بھی اپنے خاندانوں کو بتایا ہے کہ ان کے خلاف عاید کردہ بیشتر الزامات جھوٹے اور بے بنیاد تھے اور تشدد سے ان سے اعترافِ جْرم کرایا گیا تھا۔ذرائع کے مطابق انھوں نے اپنے خاندان کے افراد کو بتایا تھاکہ’’ وہ ملک میں ناانصافیوں سے تھک گئے تھیاور ہم اس پر احتجاج کے لیے سڑکوں پر نکلے تھے۔‘‘ایران میں قیدیوں سے تشدد کے ذریعے جبری اعترافِ جْرم کی مشق بہت عام ہے۔بی بی سی کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق تحفظ ماحول کے لیے کام کرنے والی ایک کارکن نیلوفر بیانی پر بھی دورانِ حراست تشدد کیا گیا تھا۔یہ اطلاع منظرعام پر آنے کے بعد سوشل میڈیا پر سخت ردعمل کا اظہار کیا گیا تھا۔واضح رہے کہ ایرانی صدر حسن روحانی کی حکومت نے نومبر2019 میں تیل کی قیمت میں 50 سے 300 فی صد تک اضافہ کر دیا تھا۔اس کے خلاف ملک بھر میں پْرتشدد ہنگامے پھوٹ پڑے تھے۔ ایرانی سکیورٹی فورسز نے ان پْرتشدد احتجاجی مظاہروں میں حصہ لینے کی پاداش میں ہزاروں افراد کو حراست میں لے لیا تھا۔ان میں سیکڑوں کے بارے میں کچھ معلوم نہیں ہے۔ان کے عزیز واقارب نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ انھیں شاید جان سے مار دیا گیا ہے کیونکہ ان کا اتاپتا کسی کو معلوم نہیں ہے۔ایرانی حکام نے تین ماہ گزرجانے کے باوجود گرفتار کیے گئے ان افراد کے بارے میں کوئی سرکاری رپورٹ جاری کی ہے اور نہ ہلاکتوں کی کوئی تصدیق کی ہے۔جلاوطن ایرانیوں کے ملکیتی اور بیرون ایران سے نشریات پیش کرنے والے ریڈیو فردہ کی ایک تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق تیل کی قیمت میں اضافے کے خلاف احتجاجی مظاہروں کے دوران میں کم سے کم 86 سو افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔