ایران کے پاسداران انقلاب نے زمین سے زمین پر مار کرنے والے نئے میزائل کی تیاری کا اعلان کیا ہے جس کی رینج کے بارے میں دعویٰ کرتے ہوئے ایران نے کہا ہے کہ یہ اسرائیل تک پہنچ سکتا۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ‘اے ایف پی’ کی رپورٹ میں ‘سپاہ نیوز’ نامی ویب سائٹ کے حوالے سے کہا گیا کہ اس میزائل کا نام ساتویں صدی میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی فتح یافتہ جنگ کے نام پر ‘خیبر شکن’ رکھا گیا ہے۔
ایرانی مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف محمد باقری نے اس میزائل کو ایک اسٹریٹجک اثاثے کے طور لمبے فاصلے تک مار کرنے والا میزائل قرار دیا۔
‘سپاہ نیوز’ کے مطابق میزائل کی رینج ایک ہزار 450 کلو میٹر ہے، یہ ٹھوس ایندھن سے چلتا ہے اور میزائل شکن نظام کے اندر بھی گھسنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
میزائل کو پاسداران انقلاب کی فضائیہ کے زمین سے زمین پر مار کرنے والے میزائل بیس کے دورے کے دوران منظر عام پر لایا گیا، اس موقع پر ایرو اسپیس ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ امیر علی حاجی زادہ بھی موجود تھے۔
نیوز ویب سائٹ کا مزید کہنا تھا کہ اس میزائل کی صلاحیت اور انتہائی رفتار اسے ایک ہزار 450 کلومیٹر کے دائرے کے اندر موجود اہداف تک پہنچنے کی اجازت دیتی ہے۔
واضح رہے کہ ایران کے پاس مشرق وسطیٰ میں میزائلوں کا سب سے بڑا ذخیرہ ہے۔
ایران نے 24 دسمبر 2021 کو اپنی فوجی مشقوں کو 16 بیلسٹک میزائل فائر کرنے کے ساتھ ختم کیا تھا اور اپنے اس اقدام کو ایرانی جنرلز نے اسرائیل کے لیے ایک وارننگ قرار دیا تھا۔
خیال رہے کہ یہودی ریاست اسرائیل، ایران کی مغربی سرحد سے ایک ہزار کلومیٹر سے کچھ زیادہ کے فاصلے پر واقع ہے۔
ایرانی مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف محمد باقری کا گزشتہ دنوں اپنے ایک بیان میں زور دے کر کہنا تھا کہ ایران، فوجی ساز و سامان کے لحاظ سے خود کفیل ہے اور اگر امریکی پابندیاں ہٹادی گئیں تو وہ دنیا کے سب سے بڑے ہتھیار برآمد کرنے والے ممالک میں سے ایک بن سکتا ہے۔
انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ فار اسٹریٹجک اسٹڈیز (آئی آئی ایس ایس) کا کہنا ہے کہ ایران کے پاس تقریباً 20 قسم کے بیلسٹک میزائلوں کے ساتھ ساتھ کروز میزائل اور ڈرون ٹیکنالوجی بھی ہے۔
آئی آئی ایس ایس کا کہنا تھا کہ ایران کے پاس موجود میزائلوں کی اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیتیں مختلف ہیں، ایران کے پاس موجود میزائلوں میں ایک ‘قیام ون’ ہے جس کی رینج 800 کلومیٹر ہے جبکہ ایک میزائل”غدر ون’ کی اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت ایک ہزار 800 کلومیٹر تک ہے۔
لندن میں موجود تھنک ٹینک ‘آئی آئی ایس ایس’ نے مزید کہا کہ ایران کی موجودہ ترجیح اپنے میزائلوں کی اہداف کو ٹھیک ٹھیک طریقے سے نشانہ بنانے کی صلاحیت کو بڑھانا ہے۔