ایران کی جانب سے اسلامی جمہوری ملک پر نئی پابندیاں عائد کرنے پر امریکا کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ظاہر ہوتا ہے کہ امریکی اس کے لوگوں کے ساتھ برے عزائم رکھتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق امریکی ٹریژری کی اٹھائے گئے اقدامات میں متعدد اداروں کو نشانہ بناتے ہوئے ان پر ایران کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے لیے آلات خریدنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ’یہ اقدام امریکی حکومت کی ایرانیوں کے لیے ’بد نیتی‘ کی ایک اور علامت ہے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’اس اقدام سے ظاہر ہوتا ہے کہ موجودہ امریکی انتظامیہ اپنے دعووں کے برعکس بے بنیاد الزامات لگانے کے ہر موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ایرانیوں پر دباؤ ڈال رہی ہے‘۔
امریکا کا کہنا ہے کہ نئی پابندیوں میں ایرانی شہری محمد علی حسینی اور ان کے ’کمپنیوں کے نیٹ ورک‘ کو نشانہ بنایا گیا ہے، یہ اقدام 13مارچ کو عراق کے شہر اربیل پر ایرانی میزائل کے حملے اور سعودی عرب کی تیل کی تنصیب پر ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغیوں کے حملے کے بعد سامنے آئیں۔
ایران نے اربیل میزائل حملوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے ایک اسرائیلی ’حکمت عملی سینٹر‘ کو نشانہ بنایا، انہوں نے اس طرح کے مزید حملوں کا انتباہ بھی دیا۔