ایران کے وزیر خارجہ حسین عامر عبداللہیان نے امید ظاہر کی ہے کہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان سفارتی تعلقات دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات کے ذریعے دوبارہ بحال ہو جائیں گے۔
ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق عامر عبداللہیان کا کہنا تھا کہ امید ہے کہ مذکرات کے بعد تہران اور ریاض میں موجودہ دونوں ممالک کے سفارت خانے دوبارہ کھلیں گے اور اس طرح کے مذاکرات دونوں ممالک کے درمیان جاری رہنا چاہیے۔
واضح رہے کہ ایران اور سعودی عرب ایک دوسرے کے حریف ہیں جو خطے میں یمن، شام اور عراق سمیت کئی تنازعات میں پراکسی لڑائی لڑتے رہے ہیں، دونوں ممالک نے 2016 میں سفارتی تعلقات منقطع کردیے تھے۔
انہوں نے گزشتہ ماہ دسمبر میں ایران کا اتحادی ملک شام اور ترکیہ کے وزرائے خارجہ کے درمیان ہونے والی ملاقات کے بعد دونوں ممالک کے درمیان ممکنہ مفاہمت کی بھی امید ظاہر کی۔
اپریل 2021 سے عراق نے دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات میں ثالث کا کردار ادا کرتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان متعدد اجلاس منعقد کروائے تھے لیکن حالیہ مہینوں میں مذکرات کا سلسہ رک گیا تھا تاہم اپریل 2022 سے کسی ملاقات کا کھلے عام اعلان نہیں کیا گیا۔
شام کی حامی حکومت کے الوطن اخبار نے کہا کہ ایک جانب جہاں شام اور ترکیہ کے درمیان کشیدہ تعلقات میں کمی آرہی ہے تو اسی دوران عامر عبداللہیان 14 جنوری کو دمشق کا بھی دورہ کریں گے۔
بیروت میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ہمیں خوشی ہے کہ شام اور ترکیہ کے درمیان مذاکرات دوبارہ بحال ہوگئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ یہ مذکرات دونوں ممالک کے درمیان مثبت اثرات مرتب کریں گے۔
خیال رہے کہ ترکیہ اور دمشق کے درمیان کسی بھی طرح تعلقات کو معمول پر لانے کی کوشش ایک دہائی سے جاری شامی جنگ کی نئی شکل ابھرے گی، شامی صدر صدر بشارالاسد روس اور ایران کی مدد سے ملک کے باقی حصوں میں بغاوت کو شکست دینے میں کامیاب رہے ہیں لیکن شمال مغرب میں شامی باغیوں کو ان کے آخری بڑے علاقائی گڑھ میں برقرار رکھنے میں ترکی کی حمایت بڑی اہمیت کی حامل رہی ہے جس سے دونوں ممالک کے درمیان برف دوبارہ پگھلنا شروع ہو گئی ہے۔
یاد رہے کہ دسمبر کے آخر میں ترکیہ اور شام کے وزرائے خارجہ کے درمیان روس کے دارالحکومت ماسکو میں تاریخی مذاکرات ہوئے تھے۔