ایران نے ملک کی سب سے نامور انسانی حقوق کی کارکن نرگس محمدی کو بگڑتی ہوئی صحت کے پیشِ نظر جیل سے رہا کر دیا ہے۔ 48 سالہ نرگس محمدی کو 2015ء میں گرفتار کر کے 10 سال قید کی سزا دی گئی تھی۔
نرگس محمدی ایران میں سزائے موت کے خلاف سرگرم ترین کارکن رہی ہیں اور سیاسی قیدیوں کے ساتھ بدسلوکی کے خلاف متعدد بار بھوک ہڑتال کر چکی ہیں۔
گرفتاری کے وقت وہ ایران میں نوبیل انعام یافتہ شیرین عبادی کے قائم کردہ انسانی حقوق مرکز کی ترجمان تھیں۔
اُنھیں غیر قانونی گروپ قائم کرنے اور چلانے کے جرم میں 10 سال قید کی سزا سنائی گئی۔ اُن کے اہلِ خانہ کا کہنا ہے کہ جیل میں انہیں کورونا وائرس کی وبا لگ گئی۔
نرگس محمدی کی بگڑتی ہوئی صحت کی وجہ سے ایرانی حکام نے سزا کم کر کے انہیں رہا کر دیا۔