تہران، 23 ستمبر (یو این آئی) لبنان میں حالیہ پیجر دھماکوں کے بعد دو ماہ قبل ہیلی کاپٹر حادثے میں جاں بحق سابق ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی موت پیجر پھٹنے سے ہونے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔
ایرانی میڈیا کے مطابق ایران کے ایک رکن پارلیمنٹ بخشش اردستانی نے دعویٰ کیا ہے کہ سابق صدر ابراہیم رئیسی بھی پیجر استعمال کرتے تھے جو دوران سفر ہیلی کاپٹر میں پھٹا جس میں ان سمیت کئی حکام کی موت واقع ہوئی۔
ایرانی رہنما بخشش اردستانی نے مقامی میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ جس پیجر کا استعمال لبنان میں حزب اللہ کو نشانہ بنانے کے لیے کیا گیا تھا، سابق ایرانی صدر رئیسی کے زیر استعمال پیجر اس سے الگ ہوسکتا ہے تاہم وہ پیجر ہیلی کاپٹر میں پھٹنے کا واقعہ ہو سکتا ہے۔
بخشش اردستانی نے کہا کہ ایران (ایرانی فوج نے) یقینی طور سے حزب اللہ کے پیجر خریدنے میں بڑا کردار ادا کیا تھا۔ ایسے میں ہماری انٹیلی جنس ایجنسیوں کو بھی اس معاملے کی جانچ کرنی چاہیے کیونکہ رئیسی ہیلی کاپٹر حادثے سے جڑا ایک بڑا امکان پیجر دھماکہ بھی ہو سکتا ہے۔
واضح رہے کہ ابراہیم رئیسی کی موت رواں سال مئی میں ایک ہیلی کاپٹر حادثے میں ہوئی تھی جس میں کئی اعلیٰ حکومتی حکام بھی جاں بحق ہوئے تھے۔
اس حادثے کی تحقیقات میں اب تک جو وجوہات سامنے آئیں، ان میں موسم کی خرابی اور دھند جیسے عناصر شامل ہیں۔تاہم سابق صدر ابراہیم رئیسی کے پیجر استعمال کرنے کی بات تب سامنے آئی جب کچھ دن پہلے ان کی ایک تصویر وائرل ہوئی تھی، جس کے بیک گراؤنڈ میں ایک پیجر نظر آ رہا ہے۔
لبنان میں گزشتہ ہفتے ہونے والے پیجر اور واکی ٹاکی دھماکوں میں 35 افراد جاں بحق جب کہ ہزاروں افراد زخمی ہوئے اور بیشتر زخمیوں کے دونوں یا ایک ہاتھ اور آنکھیں ضائع ہو چکی ہیں۔
حزب اللہ اور لبنان نے ان دھماکوں کا الزام اسرائیل پر عائد کیا ہے۔