تہران : ایران میں انسانی حقوق کی نامور وکیل نسرین ستودہ کے خاندان کے مطابق انہیں ۳۸؍ سال قید اور ۱۴۸؍ کوڑے مارے جانے کی سزا سنائی گئی ہے ۔ نسرین ستودہ پر ملکی سلامتی کے حوالے سے مختلف الزامات عائد کیے گئے ہیں جس سے وہ انکار کرتی آرہی ہیں ۔
انسانی حقوق کے گروپوں نے بین الاقوامی سطح پر انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی ایک سرگرم اور انعام یافتہ کارکن کو ایسی سزا دینے کو ’ حیران کن ‘ اقدام قرار دیا ہے ۔نسرین ستودہ ا ن خواتین ان خواتین کی نمائندگی کرنے کے طور پر جانی جاتی ہیں جنہوں نے سرپر اسکارف لینے کے خلاف احتجاج کیا تھا ۔ایمنسی انٹرنیشنل کے فلپ لوتھر نے کہا کہ نسرین نے اپنی زندگ خواتین کے حقوق کے لیے کام کرتے اور موت کی سزا کے خلاف آواز اٹھانے میں گذاردی ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ مکمل طو رپر شرم ناک ہے ۔ ایرانی حکام ان کے انسانی حقوق کے لیے جانے والے کام پر انھیں سزا دے رہے ہیں ۔ ایران میں انسانی حقوق کے ادارہ سنٹر فارہیومن رائٹس کا کہنا ہے کہ نسرین کے شوہر نے ان سے فون پر گفتگو کے بعد فیس بک پر اس بات کی تصدیق کی ہے ۔ نسرین کے وکیل کا کہنا ہے کہ ا ن پر ملک کے خلاف غلط معلومات پھیلانے ، سپریم لیڈر کے خلاف بولنے اور جاسوسی کرنے کے الزامات تھے ۔
نسرین انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے ان ۷؍ وکلاء میں شامل ہیں جنھیں گذشتہ برس گرفتار کرلیا تھا ۔ اپنی گرفتاری سے پہلے انہوں نے ان خواتین کی نمائندگی کی تھی جنھوں نے عوامی سطح پر اپنے سر سے اسکارف اتارا تھا ۔ یہ عمل ایران میں قابل سزا جرم ہے ۔ انہیں دو مقدمات میں سات الزامات کا سامنا کرنا پڑا جن میں سے ایک مقدمہ میں انھیں پیش نہیں کیاگیا ۔ انھیں طویل قید اور کوڑے مارے جانے کی سزا سنائی گئی ہے ۔