امریکا کی جانب سے ایران پر عائد کی گئی حالیہ پابندیوں سے متعلق ایرانی صدر حسن روحانی کا کہنا ہے کہ ’ ہم حالت جنگ میں ہیں‘۔
خبر رساں ادارے اے پی کی رپورٹ کے مطابق امریکا کی جانب سے ایران پر مکمل پابندیاں عائد کیے جانے پر ملک میں دفاعی مشقیں جاری ہیں اور اس حوالے صدر حسن روحانی کا بیان بھی سامنے آیا ہے۔
امریکا نے 2015 کے عالمی جوہری معاہدے کے تحت ایران پر سے اٹھائی جانے والی تمام اقتصادی پابندیاں ایک مرتبہ پھر مکمل طور پر نافذ کردیں جن کا اطلاق آج (5 نومبر ) سے ہوگا۔
ٹرمپ انتظامیہ نے اپنے اتحادی ممالک کی تجاویز اور مشوروں کو رد کرتے ہوئے 8 مئی کو ایران کے ساتھ عالمی معاہدہ منسوخ کردیا تھا جو 2015 میں اس وقت کے امریکی صدر باراک اوباما نے دیگر عالمی طاقتوں بشمول برطانیہ، چین، فرانس، جرمنی، روس اور ایران کے مابین طے پایا تھا۔
ایران پر امریکی پابندیوں کے دائرہ کار میں ایران کے توانائی، فنانشل اور جہاز رانی کے شعبہ جات شامل ہوں گے۔
گزشتہ برس سے اب تک ایران کی کرنسی میں شدید کمی آئی ہے اور موبائل فون اور ادویات سمیت تمام اشیائے زندگی کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔
ایران کے صدرحسن روحانی نے ان پابندیوں سے متعلق کہا کہ ’ آج ایران تیل کی فروخت کے قابل ہے اور ہم اسے فروخت کرکے امریکی پابندیوں کا مقابلہ کریں گے‘۔
حسن روحانی کا کہنا تھا کہ ’ ہم حالتِ جنگ میں ہیں‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’ہمیں اقتصادی جنگ کا سامنا ہے جس میں ہمیں جیتنا ہے‘۔
مزید برآں ایران کے صدر حسن روحانی نے حکومتی ارکان سے کہا کہ ایران ان پابندیوں پر بہت جلد قابو پالے گا۔