ایران نے حکومت مخالف مظاہروں پر مظالم کے الزامات عائد کرتے ہوئے تحقیقات کے لیے اقوام متحدہ کی نئی تشکیل کردہ غیر جانب دار کمیٹی کو مسترد کر دیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نصیر کنانی نے بتایا کہ اقوام متحدہ کے حقوق کونسل کی جانب سے تشکیل دی جانے والی سیاسی کمیٹی کے ساتھ ایران کوئی تعاون نہیں کرے گا۔
اقوام متحدہ کے حقوق کونسل نے جمعرات کو ایران میں جاری مظاہروں پر مہلک کریک ڈاؤن کی تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل دینے پر ووٹنگ کی تھی۔
اقوام متحدہ کے کمشنر برائے حقوق وولکر ٹرک نے پہلے مطالبہ کیا تھا کہ ایران مظاہرین کو طاقت سے نہ کچلے جو 16 ستمبر کو اخلاقی پولیس کی حراست میں خاتون مہسا امینی کی موت کے بعد شروع ہوئے تھے۔
ایران کی ایکٹیوسٹ نیوز ایجنسی (ہرانا) نے بتایا کہ مظاہروں میں 26 نومبر تک 450 سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں جس میں 63 بچے بھی شامل ہیں۔
اس کا مزید کہنا تھا کہ سیکیورٹی فورسز کے 60 اہلکار بھی مارے گئے ہیں جبکہ 18 ہزار 173 مظاہرین کو حراست میں لیا گیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ تمام طبقوں سے تعلق رکھنے والے مظاہرین اسلامی ملک کی قانونی حیثیت کو چیلنج کررہے ہیں، جنہوں نے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کی تصاویر نذر آتش کیں اور حکومت کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ مظاہرین خاص طور پر خواتین کے حقوق کی بات کررہے ہیں لیکن وہ ایرانی سپریم لیڈر کے زوال کا مطالبہ بھی کررہے ہیں، مہسا امینی کو اخلاقی پولیس نے ایرانی ڈریس کوڈ کی خلاف ورزی پر حراست میں لیا تھا
رپورٹ میں بتایا گیا کہ یہ مظاہرے 1979 میں اسلامی انقلاب کے بعد اقتدار میں آنے سے لے کر اب تک ایرانی حکومت کے لیے چند بڑے چینلجوں میں سے ایک ہیں، حکام نے متعدد پچھلے مظاہروں کو کچل دیا تھا۔
ایران ملک میں جاری اس انتشار کا ذمہ دار غیر ملکی دشمنوں اور ان کے ایجنٹس کو ٹھہراتا ہے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان نصیر کنانی کا کہنا تھا کہ ایران نے ثابت کیا ہے کہ مغربی ممالک ان مظاہروں میں ملوث ہیں، جس نے پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے۔
انہوں نے تفصیلات ظاہر نہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس مخصوص اطلاعات ہیں، جس کے مطابق امریکا، اس کے کچھ اتحادی اور مغربی ممالک کا ان مظاہروں میں کردار ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایران نے مظاہرین کی ہلاکت کی تعداد نہیں بتائی ہے لیکن نائب وزیر خارجہ علی بگھیری نے بتایا کہ تقریبا 50 پولیس اہلکار ہلاک ہوچکے ہیں اور سیکڑوں زخمی ہیں، سرکاری طور پر پہلی بار سیکیورٹی فورسز کی اموات کی تعداد کے حوالے سے بتایا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ اس تعداد میں فورسز جیسا کہ پاسداران انقلاب وغیرہ کی اموات بھی شامل ہیں یا نہیں۔