ایران کی عدالت نے ریاست مخالف پروپیگنڈے کے الزام میں 2 خواتین صحافیوں پر فرد جرم عائد کیا ہے جہاں اخلاقی پولیس کی تحویل میں مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد ملک بھر میں جاری احتجاج ختم کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق عدلیہ کے ترجمان مسعود سیتائشی نے تہران میں ہفتہ وار بریفنگ میں بتایا کہ ایک ماہ سے زائد عرصہ تحویل میں رہنے والی دونوں خواتین صحافیوں نیلوفر حمدی اور علیحہ محمدی کو ’نظام کے خلاف پروپیگنڈا کرنے اور قومی سلامتی کے خلاف سازش کرنے کے جرم میں ریمانڈ پر تحویل میں دیا گیا ہے۔‘
مزید پڑھیں: ایران: مہسا امینی کی موت پر مظاہرے، کم از کم 92 افراد جاں بحق ہوئے، آئی ایچ آر کا دعویٰ
رپورٹ کے مطابق 30 سالہ خاتون صحافی نیلوفر حمدی ہم میہان اخبار کی نامہ نگار ہیں جن کو 20 ستمبر کو اس وقت حراست میں لیا گیا تھا جب انہوں نے اس ہسپتال کا دورہ کیا تھا جہاں مہسا امینی نے ہلاکت سے قبل تین دن تک گزارے تھے۔
30 اکتوبر کو 3 سو سے زائد صحافیوں نے ایک مشترکہ بیان جاری کیا تھا جس میں ان کے ساتھیوں کی حراست اور وکیل تک رسائی سے محروم رکھنے سمیت ان کے حقوق کی خلاف ورزی کرنے پر ایران حکومت پر تنقید کی تھی۔
واضح رہے کہ ایران میں نوجوان خاتون مہسا امینی کی ہلات کے بعد ملک بھر میں احتجاجوں میں درجنوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تر مظاہرین ہیں جبکہ سیکڑوں افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
عدلیہ کے ترجمان مسعود سیتائشی نے کہا کہ احتجاج کرنے والوں میں سے بھی لوگ عدلیہ سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ ان چند لوگوں کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے جنہوں نے کشیدگی پیدا کی ہے اور جرائم کا ارتکاب کیا ہے، لہٰذا قانونی اصولوں کا مکمل احترام کرتے ہوئے عدالتی نظام اسی بنیاد پر عمل کرے گا۔
عدلیہ کے مطابق مظاہرے شروع ہونے سے اب تک 2 ہزار لوگوں پرفرد جرم عائد کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ اسلامی ریاست ایران کو 22 سالہ مہسا امینی کی ہلاکت کے خلاف پیدا ہونے والی احتجاجی تحریک نے ہلا کر رکھ دیا ہے جو 16 ستمبر کو شروع ہوئی تھی جہاں مہسا امینی کو لباس کے سخت قوانین توڑنے کے الزام میں گرفتاری کیا گیا تھا جس کے بعد ایک ہسپتال میں ان کی ہلاکت ہوئی تھی۔