ایران نے آرمینیا اور آزربائیجان کے مابین نیگورنو-کاراباخ میں جاری جنگ کے نتیجے میں اپنے سرحدی دیہایوں پر مارٹر فائر گرنے پر دونوں ممالک کی فوجوں کو خبردار کردیا۔واضح رہے کہ آرمینیا اور آربائیجان کے مابین جس متنازع علاقے پر جنگ جاری ہے اس کی سرحدیں ایران کے ساتھ بھی ملتی ہیں۔
جنگ کے دوران ایرانی دیہی علاقوں میں مارٹر گرنے پر تہران نے اسے ’دخل اندازی‘ قرار دی۔
غیر ملکی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے ایک بیان میں کہا کہ تنازع کے دونوں طرف سے ہمارے ملک کی سرزمین پر کسی قسم کی مداخلت ناقابل برداشت ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ ہم تمام فریقوں کو سنجیدگی سے خبردار کرتے ہیں کہ وہ اس سلسلے میں ضروری احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔
ترجمان دفتر خارجہ نے دونوں ممالک کے مابین لڑائی کے خاتمے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ایران مذاکرات میں آسانی کے لیے تیار ہے۔
ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ’آئی آر این اے‘ کے مطابق پیر کے بعد سے اب تک متعدد مارٹر راؤنڈ ایرانی دیہاتوں کو متاثر کرچکے ہیں۔
آذربائیجان کی سرحد سے متصل ایران کے مشرقی گاؤں پرویز خانلو گاؤں میں 5 مارٹر ٹکرائے جس کے نتیجے میں ایک 6 سالہ بچہ زخمی ہوگیا۔
آئی آر این اے کے مطابق ایران کے صوبہ اردبیل میں سرحد کے ساتھ رہنے والوں کی ’بڑی تعداد‘ ہر روز دونوں ممالک کے مابین لڑائی دیکھنے کے لیے جمع ہوتے ہیں۔
اریببل کے نائب گورنر بہروز ندائی نے شہریوں سے لڑائی کی شدت کو دیکھتے ہوئے تنازع والے زون سے دور رہنے کا مطالبہ کیا ہے۔
دوسری طرف آرمینیا کی جانب سے جنگ بندی پر بات کرنے کا عندیہ دیا گیا ہے، متعلقہ حکام کا کہنا تھا کہ وہ روس، امریکا اور فرانس کے ساتھ نیگورنو-کاراباخ میں جنگ بندی سے متعلق مذاکرات کریں گے۔
اس سے قبل ہونے والی جنگ بندی کا حوالہ دیتے ہوئے آرمینیا نے کہا تھا کہ ‘ہم آذربائیجان کی جارحیت کو پسپا کرنے کی کوششیں جاری رکھیں گے لیکن اس کے ساتھ ہم 1994 اور 1995 کے معاہدوں کی بنیاد پر عالمی طاقتوں کے ساتھ مذاکرات کو تیار ہیں‘۔
خیال رہے کہ گزشتہ اتوار کو شروع ہونے والی جھڑپیں تاحال جاری ہیں اور تازہ رپورٹس کے مطابق نیگورنو-کاراباخ کی وزارت داخلہ نے کہا کہ مزید 54 فوجی ہلاک ہوئے اور مجموعی ہلاکتوں کی تعداد 158 ہوگئی ہے۔
آرمینیا کے علیحدگی پسندوں کے زیر تسلط متنازع علاقے نیگورنو-کاراباخ میں 11 عام شہری بھی ہلاک ہوئے اور 60 سے زائد شہریوں کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
یاد رہے کہ آرمینیا کے حامی علیحدگی پسندوں نے 1990 کی دہائی میں ہونے والی لڑائی میں نیگورنو-کاراباخ خطے کا قبضہ باکو سے حاصل کرلیا تھا اور اس لڑائی میں 30 ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے۔
سوویت یونین سے 1991 میں آزادی حاصل کرنے والے دونوں ممالک کے درمیان شروع سے ہی کشیدگی رہی جو 1994 میں جنگ بندی معاہدے پر ختم ہوئی تھی۔
بعد ازاں فرانس، روس اور امریکا نے ثالثی کا کردار ادا کیا تھا لیکن 2010 میں امن معاہدہ ایک مرتبہ پھر ختم ہوگیا تھا۔
متنازع خطے نیگورنو-کاراباخ میں تازہ جھڑپیں 27 ستمبر کو شروع ہوئی تھیں اور پہلے روز کم ازکم 23 افراد ہلاک ہوگئے تھے جبکہ فوری طور پر روس اور ترکی کشیدگی روکنے کا مطالبہ کیا تھا۔
مسلم ملک آذربائیجان اور عیسائی اکثریتی ملک آرمینیا کے درمیان کشیدگی سے خطے کی دو بڑی طاقتین روس اور ترکی کے درمیان تلخی کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔
آرمینیا کے وزیر اعظم نیکول پشینیان نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ ترکی کو تنازع سے دور رکھیں۔