/کوپن ہیگ /نیکوسیا اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یاہو نے کہاہے کہ ایران نے حملہ کر کے بہت بڑی غلطی کر دی، اسے قیمت چکانا ہوگی۔ امریکا کا کہنا ہے کہ اسرائیل ایران پر جلد بڑا حملہ کرے گا جب کہ ایران نے بھرپور جواب دینے کا اعلان کیا ہے۔ بدھ کو نیتن یاہو نے سیاسی و عسکری قیادت کے اجلاس میں کہا کہ ایران کی حکومت ہمارے عزم کو نہیں سمجھتی اور وہ سمجھے گی، اسرائیل پر ایرانی میزائل حملہ ناکام ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل غزہ، مغربی کنارے، لبنان، یمن اور شام میں برائی کے محور سے لڑ رہا ہے، جو بھی اسرائیل پر حملہ کرے گا اس پر حملہ کیا جائے گا، اس کا اطلاق برائی کے ایرانی محور پر ہوتا ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم نے منگل کی شام ایران سے داغے گئے میزائلوں کو پسپا کرنے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ امریکا نے اسرائیل کی دفاعی کوششوں کی حمایت میں حصہ لیا۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ اپریل کے حملے کے بعد ایران کی طرف سے اسرائیل کے خلاف یہ دوسرا حملہ ہے، جب تہران نے کہا تھا کہ اس نے دمشق میں اس کے قونصل خانے کو تباہ کرنے اور 7 فوجیوں کی ہلاکت کا باعث بننے والے حملے کے بعد “اپنے دفاع” میں کام کیا۔ علاوہ ازیں ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ ایران طاقت کا دوسرا نام ہے،
اسرائیل ایران کے ساتھ تصادم سے گریز کرے، ہوش کے ناخن نہ لیے تو اگلا حملہ اس سے کہیں زیادہ تکلیف دہ ہوگا۔ خامنہ ای نے نیتن یاہو کو عبرانی زبان میں سخت پیغام دیتے ہوئے کہا کہ ایرانی حملہ اسرائیلی جارحیت کا فیصلہ کن جواب ہے، حملہ ایران کے مفاد میں کیا، نیتن یاہو کو سمجھ جانا چاہے کہ کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب آئے گا۔ان کا کہنا تھا کہ اس سے قبل ایرانی سپریم لیڈر کے ایکس کے آفیشل اکاؤنٹ سے آرٹیفیشل انٹیلی جنس کی مدد سے بنی میزائلوں کی تصویر پوسٹ کی گئی اور اس پر ’نصر من اللہ و فتح قریب‘ درج ہے۔اس ٹوئٹ کو چند منٹ میں سیکڑوں بار ری ٹوئٹ کیا گیا ہے۔اسرائیل پر حملے کے بعد پہلی بار ایرانی سپریم لیڈر منظر عام پرآگئے ۔خامنہ ای نے اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے طلبہ سے خطاب کیا۔اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ خطے میں بے امنی کی جڑ امریکا اور بعض یورپی ممالک ہیں، امریکا اور یورپی ممالک کی خطے میں موجودگی کم کرنے سے جنگیں اور جھڑپیں مکمل ختم ہوں گی اور خطے کے ممالک اپنا اور خطے کا انتظام سنبھال سکیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ حزب اللہ سربراہ حسن نصراللہ کی شہادت کے بعد ملک میں سوگ کی فضا ہے، ہم سوگوار ہیں، لیکن سوگواری کا مطلب یہ نہیں کہ ہم کسی کونے میں بیٹھ جائیں، ہمارا سوگ ہمیں آگے بڑھنے اور پیشرفت کی طرف لے جاتا ہے۔ادھر ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے ’ایکس‘ پر پیغام میں کہا کہ ایران جنگ نہیں چاہتا لیکن کسی بھی خطرے سے نمٹنے کے لیے ہمہ وقت تیار ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل ہم سے نہ الجھے ، ابھی طاقت کی صرف ایک جھلک دکھائی ہے۔ بعد ازاں ایران کے صدر مسعود پزشکیان قطر کے دورے پر دوحا پہنچ گئے۔
ایرانی میڈیا کے مطابق اس موقع پر ایرانی صدر مسعود کا کہنا تھا کہ قطر کے حکام سے ملاقات میں دو طرفہ امور پر بات چیت ہوگی۔ انھوں نے مزید کہا کہ ایران، قطر معاہدوں پر دستخط ہوں گے۔ قطر کے حکام سے ایشیائی ممالک کو اسرائیلی جرائم سے بچانے پر تبادلہ خیال ہوگا۔ ایرانی میڈیا نے بتایا کہ ایرانی صدر ایشیا تعاون ڈائیلاگ اجلاس میں بھی شرکت کریں گے۔علاوہ ازیں ایران کے چیف آف آرمی اسٹاف میجر جنرل محمد باقری نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ اگر ان کی سرزمین پر حملہ ہوا تو اسرائیل کے بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنایا جائے گا۔عرب میڈیا کے مطابق محمد باقری نے سرکاری ٹی وی پر کہا ہے کہ میزائلوں کی بوچھاڑ بڑی شدت کے ساتھ دہرائی جائے گی اور یہودی حکومت کے تمام بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنایا جائے گا۔قبل ازیں امریکی نشریاتی ادارے سی این این نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو ایران پر حملے کی منصوبہ بندی میں مصروف ہیں جس پر چند روز میں عمل دراامد کردیا جائے گا۔
سی این این نے مشرق وسطیٰ میں پیدا ہونے والی پیچیدہ صورت حال پر دفاعی امور کے ماہرین سے گفتگو کی اور اسرائیل کے ایران پر ممکنہ حملے کی نوعیت اور وقت کے بارے میں جاننے کی کوشش کی۔آسٹریلوی اسٹریٹجک پالیسی انسٹی ٹیوٹ کے دفاعی حکمت عملی کے سینئر تجزیہ کار میلکم ڈیوس کے خیال میں اسرائیل ممکنہ طور پر ایران کی جوہری تنصیبات پر نظر رکھے ہوئے ہے۔میلکم ڈیوس نے مزید بتایا کہ اسرائیلی وزیراعظم نے ایران کو جس خمیازہ بھگتنے کی دھمکی دی ہے وہ ممکنہ طور پر ایران کے جوہری پلانٹ پر حملہ ہوسکتا ہے جو آئندہ چند روز میں ممکن ہے۔امریکی تجزیہ کاروں نے بھی اندازہ لگایا ہے کہ اسرائیل کا ایران پر ممکنہ حملہ ایک یا دو ہفتوں کے درمیان کسی وقت ہوسکتا ہے۔مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقا کے پروگرام کے ڈائریکٹر سلام وکیل نے کہا کہ ایران ممکنہ طور پر امید کر رہا ہے کہ کچھ تحمل رہے گا لیکن اسرائیل اس کی امیدوں پر پانی پھیر سکتا ہے۔سلام وکیل نے مزید کہا کہ اسرائیل اپنے ایران کے سیکورٹی مسائل کو حل کرنے کے لیے جو کچھ بھی ہوسکتا ہے وہ کرے گا۔ایران کی جوہری توانائی کی تنظیم کی جانب سے جاری غیر معمولی بیان میں کہا گیا ہے کہ ملک کی جوہری تنصیبات کو کسی بھی حملے سے محفوظ بنانے کے لیے اقدامات کرلیے ہیں۔