تہران: وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان سے ملاقات کے بعد ایرانی قانون ساز کا کہنا تھا کہ ایران، عالمی طاقتوں کے ساتھ جون سے معطل شدہ جوہری مذاکرات کو 21 اکتوبر سے دوبارہ بحال کرے گا۔
رپورٹ کے مطابق احمد علی رضا بیگی نے عامر عبداللہیان سے بند کمرے میں ملاقات کے بعد انتہائی قدامت پسند خبر رساں ادارے ‘فارس’ کو بتایا کہ فور پلس ون گروپ کے ساتھ گفتگو جمعرات سے برسلز میں شروع ہوگی۔
قانون ساز جرمنی سمیت اقوام متحدہ کے سلامتی کونسل کے 4 مستقل رکن ممالک برطانیہ، چین، فرانس اور روس سے مذاکرات کا حوالہ دے رہے تھے۔
ایران اور ان پانچ ممالک کے درمیان گفتگو کا آغاز اپریل میں ویانا میں ہوا تھا، جس میں یورپی یونین کے نمائندگان نے بھی شرکت کی جبکہ امریکا کی جانب سے بالواسطہ مذاکرات کیے گئے۔
امریکا، چین، جرمنی، روس، فرانس اور برطانیہ ایران کے ساتھ 2015 میں طے پانے والے جوہری معاہدے کا حصہ ہیں۔
تاہم سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ 2018 میں معاہدے سے دستبردار ہوگئے تھے اور ایران پر دوبارہ پابندیاں عائد کردی تھیں، اس کے بعد تہران بھی، جس کا کہنا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام شہری مقاصد کے لیے ہے، معاہدے کے تحت کیے گئے اپنے بہت سے وعدوں سے پیچھے ہٹ گیا تھا۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے بعد اقتدار میں آنے والے امریکی صدر جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ اگر ایران جوہری پروگرام سے متعلق وعدوں کی پاسداری کرتا ہے تو وہ معاہدے میں واپس آنے کے لیے تیار ہیں۔
ویانا مذاکرات کا مقصد معاہدے کی بحالی تھا جو ابراہیم رئیسی کے بطور ایرانی صدر منتخب ہونے کے بعد جون سے تعطل کا شکار ہیں۔
یورپی یونین کے سفارتی سربراہ جوزف بوریل کا کہنا تھا وہ ڈگمگاتے ہوئے معاہدے کی بحالی کے پیش نظر برسلز میں ایران کے رہنماؤں سے ملنے کے لیے تیار ہیں۔
ایرانی قانون ساز بہروز محبی نجم آبادی نے ٹوئٹ کیا کہ مذاکرات ‘رواں ہفتے’ دوبارہ شروع ہوں گے۔