تنقید کرنے والے سوال اٹھا رہے تھے کہ ایران نے فوری جوابی کارروائی کیوں نہ کی اور صرف ڈرون حملوں پر کیوں اکتفا کیا۔ لیکن اطلاعات کے مطابق ایران نے حملے کو تین مراحل میں تقسیم کیا، ہر مرحلے میں 100 سے زائد ڈرونز شامل تھے۔
پہلے مرحلے میں ایرانی ڈرونز نے امریکی ساختہ اسرائیلی THAAD دفاعی نظام کو مکمل طور پر ناکارہ کیا۔ اس کے بعد جب بیلسٹک میزائل داغے گئے تو دفاعی نظام غیر فعال ہونے کی وجہ سے روک نہ سکے، جس کے نتیجے میں اسرائیل میں مختلف مقامات پر شدید تباہی ہوئی۔
ایرانی ذرائع کے مطابق ہر قدم مکمل حکمتِ عملی اور منصوبہ بندی سے اٹھایا گیا، “ہر چیز کا ایک طریقہ ہوتا ہے” — یہی وجہ ہے کہ ایران کی کارروائی مؤثر اور کامیاب رہی۔