ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے پابندیوں سے نمٹنے اور 12 برس سے جاری خانہ جنگی میں فتح حاصل کرنے پر شام کے صدر بشارالاسد کی تعریف کی۔ خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق ابراہیم رئیسی 2 روزہ دوسرے پر سرکاری دورے پر گزشتہ روز شام پہنچے جہاں انہوں نے بشارالاسد سے ملاقات کی۔
شام کے تنازع کے سبب اب تک 5 لاکھ سے زائد افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں، لاکھوں افراد بے گھر ہوگئے ہیں اور ملک کے بنیادی انفرااسٹرکچر اور انڈسٹری کو نقصان پہنچا ہے۔
حالیہ برسوں میں تناؤ میں کسی حد تک کمی آئی ہے تاہم ملک کے شمال کے اکثر حصے حکومتی کنٹرول سے باہر ہیں۔
ایران کے صدر دفتر اور سرکاری خبررساں ادارے ’آئی آر این اے‘ کے مطابق ابراہیم رئیسی نے بشارالاسد کو بتایا کہ شام کی حکومت اور عوام بڑی مشکلات سے گزرے ہیں، آج ہم کہہ سکتے ہیں کہ آپ نے دھمکیوں اور پابندیوں کے باوجود ان تمام مسائل پر قابو پا لیا ہے اور فتح حاصل کر لی ہے۔
تہران نے شام کو اقتصادی، سیاسی اور فوجی مدد فراہم کی جس سے شام کو تنازع کے آغاز میں ہاتھ سے نکل جانے والے بیشتر علاقے واپس حاصل کرنے میں مدد ملی اور بشارالاسد کو تعمیر نو کی کوشش کے دوران خود کو ایک اہم کردار کے طور پر پیش کرنے میں مدد ملی، دونوں ممالک سخت مغربی پابندیوں کی زد میں ہیں۔
بشار الاسد نے رئیسی کو بتایا کہ شام اور ایران کے تعلقات مشرق وسطیٰ میں آنے والے سیاسی اور سیکورٹی بحرانوں کے باوجود مشکل وقت میں مستحکم رہے، ایران نے شام کو سیاسی اور اقتصادی مدد فراہم کرنے میں کوئی ہچکچاہٹ ظاہر نہیں کی اور جانوں کا نذرانہ بھی پیش کیا۔
شام میں جنگ شروع ہونے کے بعد یہ شام میں کسی ایرانی صدر کا پہلا دورہ ہے اور یہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب مزید علاقائی ممالک عالمی سطح پر تنہائی کا شکار ملک شام کے ساتھ دوبارہ مصروف عمل ہو رہے ہیں۔
شام کے دورے پر آنے والے ایرانی وفد میں خارجہ امور، دفاع، تیل، سڑکوں اور شہری ترقی کے علاوہ ٹیلی کمیونیکیشن کے وزرا بھی شامل ہیں۔
مقامی خبررساں ایجنسی کے مطابق بشارالاسد اور ابراہیم رئیسی نے طویل المدتی تزویراتی تعاون کے حوالے سے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے جس میں تیل، ہوا بازی، ریلوے اور زراعت کے شعبوں کا احاطہ کیا گیا۔