اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ نے ایران کےایٹمی پروگرام کے بارے میں امریکہ اور تین یورپی ملکوں کے ۔مشترکہ بیان پر ردعمل ظاہرکرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کا ایٹمی پروگرام ہمیشہ پرامن رہا ہے اور رہے گا۔
: جوہری توانائی کی عالمی ایجنسی نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں منگل کو یہ دعوی کیا ہے کہ ایران نے ساٹھ فیصدی یورینیم کی پیداوار میں کمی کی پالیسی کو کنارے لگاتے ہوئے بڑے پیمانے پر یورینیم افزودہ کرنا شروع کردیا ہے۔
اسی سلسلے میں امریکہ، برطانیہ ، فرانس اور جرمنی نے، جوہری توانائی کی عالمی ایجنسی آئی اے ای اے کی تازہ رپورٹ منظرعام پر آنے کے بعد ک ایک مشترکہ بیان جاری کیا کہ جس پر ایران نے اپنا ردعمل ظاہر کیا ہے-
ہمارے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کی وزرات خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے جمعے کو کہا کہ یہ بات مضحکہ خیز ہے کہ جو ممالک ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے موجودہ صورت حال کے خود ہی ذمہ دار ہیں وہ مجرم اور قصوروار کی تلاش میں ہیں-
ناصرکنعانی نے کہا کہ ان ممالک کے لئے بہتر ہوگا کہ وہ سیاسی موقف اپنانے اور پروپگنڈے کرنے کے بجائے گزشتہ دو سالوں میں پابندیوں کے خاتمے کے مذاکرات کے حوالے سے اپنی کارکردگی کا جائزہ لیں اور اپنی غیر تعمیری پالیسیوں کے نتائج کا مشاہدہ کریں۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے تاکید کی کہ ایران کے افزودگی کے مراکز میں ساٹھ فیصد کی سطح پر افزودگی، ہمیشہ سے ملک کی پرامن ضرورتوں کے مطابق اور بین الاقوامی ایٹمی توانائی کی ایجنسی کی مکمل نگرانی میں ہوتی رہی ہے اور رہے گی۔
ناصرکنعانی نے کہا کہ ایران اپنے تمام بین الاقوامی حقوق اور ذمہ داریوں سے آگاہ ہے اور اسی تناظر میں وہ آئی اے ای اے کے ساتھ اپنا تعاون جاری رکھے ہوئے ہے اور آئندہ بھی جاری رکھے گا-
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ مذاکرات سے کنارہ کشی اور غیر متعلقہ مسائل کو پیش کرنے کا نتیجہ ، مذاکرات کی موجودہ صورتحال ہے، امریکہ اور تین یورپی ممالک ایسی پوزیشن میں نہیں ہیں کہ وہ ایران کے پرامن ایٹمی پروگرام کے بارے میں کوئی دعوی یا اظہار نظر کریں-
ناصرکنعانی نے مزيد کہا کہ تجربے سے معلوم ہوا ہے کہ یکطرفہ طور پر مطالبات کا پیش کرنا اور مغربی ممالک کے غلط اقدامات کو درست کرنے کے لیے عزم کا فقدان، کوئی فائدہ نہیں دے سکتا۔
آخرمیں ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اس بات پر تاکید کی کہ اسلامی جمہوریہ ایران ماضی کی طرح اپنے پرامن ایٹمی پروگرام کے بارے میں غلط خدشات کو دور کرنے کے لیے مذاکرات اور سفارت کاری کو بہترین راستہ سمجھتا ہے اور اب گیند امریکہ اور تین یورپی ممالک کے پالے میں اور اس کی عدالت میں ہے، اس لئے ان کو چاہئے کہ بیان بازیوں اور بے نتیجہ دباؤ کی پالیسی کو ترک کر کے ضروری سیاسی فیصلے کریں۔
ایران کے جوہری پروگرام کے بارے میں مغربی دعوے ایسے میں سامنے آئے ہيں کہ جب تہران نے بارہا اپنے جوہری پروگرام کے پرامن ہونے پر زور دیا ہے۔