اقوام متحدہ میں ایران کے سفیر نے ملکی جوہری پروگرام پر یورپی ممالک کے بے بنیاد الزامات پر سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے مستقل مندوب اور سفیر امیر سعید ایروانی نے یورپی ٹرائیکا کے ایران کے خلاف بے بنیاد الزامات پر ردعمل دیتے ہوئے سلامتی کونسل کو ایک سرکاری خط بھیجا ہے، جس میں یورپی الزامات کو مسترد کرتے ہوئے انہیں غیر حقیقت پسندانہ اور بین الاقوامی قوانین کے منافی قرار دیا گیا ہے۔
ایروانی نے اقوام قوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور سلامتی کونسل کے صدر کے نام اپنے خط میں لکھا ہے کہ اگر یورپی ٹرائیکا واقعی سفارتی حل چاہتی ہے تو اسے اپنی غیر حقیقت پسندانہ روش ترک کرنی چاہیے اور بین الاقوامی قانون کے دائرے میں ریاستوں کی خودمختاری کا احترام کرنا چاہیے۔
انہوں نے واضح کیا کہ ایران کی پرامن جوہری سرگرمیوں کو بین الاقوامی امن و سلامتی کے لیے خطرہ قرار دینا ایک سیاسی چال ہے، جب کہ اصل خطرہ وہ یک طرفہ، غیر قانونی اور جبری اقدامات ہیں جو اقوام متحدہ کے منشور اور عالمی قانون کی کھلی خلاف ورزی شمار ہوتے ہیں۔
ایروانی نے خبردار کیا کہ اگر سلامتی کونسل کی منسوخ شدہ قراردادوں کو دوبارہ فعال کرنے کی کوشش کی گئی، تو ایران اس کو انتہائی خطرناک اقدام سمجھے گا، جس کے نتیجے علاقائی اور عالمی امن و استحکام کے لیے خطرات لاحق ہوں گے۔
انہوں نے یاد دلایا کہ یورپی فریقین خود جوہری معاہدے کی ذمہ داریوں کی ادائیگی میں ناکام رہے ہیں، لہٰذا انہیں ان میکانزمز کے حوالے سے کوئی اخلاقی یا قانونی جواز حاصل نہیں ہے۔
ایرانی سفیر نے خبردار کیا کہ اگر ایران کے خلاف سلامتی کونسل کی پرانی قراردادیں دوبارہ لاگو کرنے کی کوشش کی گئی، تو ایران جوہری ہتھیاروں کے پھیلاؤ کی روک تھام کے معاہدے NPT سے دفعہ 10 کے تحت علیحدہ ہونے پر سنجیدگی سے غور کرے گا۔ اس صورت میں تمام نتائج کی ذمہ داری ان عناصر پر عائد ہوگی جو بین الاقوامی اداروں کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنا چاہتے ہیں۔
ایروانی نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ اس خطرناک رجحان کو روکے اور قرارداد 2231 کی قانونی حیثیت اور اس کی سالمیت کا دفاع کرے۔