رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے بانی انقلاب اسلامی امام خمینی (رح) کی 32 ویں برسی کے موقع پر ٹیلی ویژن سے اپنے براہ راست خطاب میں فرمایا کہ آج پورا ایران امام خمینی (رح) جیسی عظیم شخصیت کی یاد میں سوگوار و عزادار ہے۔ آپ نے فرمایا کہ امام خمینی (رح) کا ارادہ مضبوط اور مستحکم تھا اور خرد مند اور دور اندیش تھے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ آج جو میں عرض کرنا چاہتا ہوں وہ یہ ہے کہ امام خمینی (رح) کے بے شمار کارنامے تھے اور ان میں سے ایک ایران کا اسلامی جمھوری نظام ہے ۔
آپ نے فرمایا کہ دنیا میں حکومتیں قائم ہوئیں اور جو نظام دنیا میں قائم ہوا ان میں کوئی ایسا نظام نہیں تھا جس کے بارے میں ایران کے اسلامی نظام جتنا پروپگنڈہ کیا گیا ہو۔ اور شروع دن سے ہی اسلامی نظام کے خلا ف باتیں اور سازشیں شروع ہوئیں اور کہا کہ ایران کا اسلامی نظام 2 سے 4 ماہ میں ختم ہو جائیگا لیکن دنیا نے دیکھ لیا کا کہ ایرانی عوام نے 8 سالہ دفاع اور دوسرے اقدامات سے دشمن کی سازشوں کو ناکام بنا دیا۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ امام خمینی (رح) کی رحلت کے بعد دشمنوں میں امید کی کرن پیدا ہوئی اور وہ یہ کہنے لگے کہ اب یہ اسلامی نظام ختم ہو جائیگا اور اسلامی جمھوری نظام خاتمے کے دھانے پر ہے، یعنی اس نظام کو صرف ایک دھکے کی ضرورت ہے۔ اس کے بعد ایک اور گروہ سامنے آیا اور اس نے ایک خط لکھ کر کہا کہ ایران کیلئے وقت بہت کم رہ گیا ہے۔اس گروہ میں پارلیمنٹ کے نمائندے بھی شامل تھے اور وہ اس قسم کی باتیں دشمنوں کے کہنے پر کیا کرتے تھے۔ اور ان کی خواہش اور آرزو تھی کہ ایران کا اسلامی نظام ختم ہو جائے۔ جبکہ دو سال قبل ایک امریکی شخص نے کہا تھا کہ ایران کا اسلامی نظام اپنی چالیس سالہ عمر نہیں دیکھ پائے گا۔
آپ نے فرمایا کہ جو لوگ اس قسم کی پیشنگوئی کرتے رہے در اصل ان کے سامنے ماضی میں رونما ہونے والے انقلابات تھے اور اسی لئے وہ اس قسم کی باتیں کیا کرتے تھے۔ فرانس کا انقلاب اور دوسرے انقلابات بہت جلد زوال پذیر ہوئے جبکہ فرانس کا انقلاب تو 15 سال بعد ختم ہوگیا۔