ایران کے عراق میں امریکی فورسز پر میزائل حملوں کے بعد ایشیا اور امریکی اسٹاک مارکیٹوں میں مندی اور تیل اور سونے کی قیمتوں میں اضافہ دیکھا گیا۔اسٹاک مارکیٹوں میں مندی اور سونے اور تیل کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ مشرق وسطیٰ میں کی صورتحال پر سرمایہ کاروں میں پیدا ہونے والی تشویش کو ٹھہرایا جارہا ہے۔
خیال رہے کہ ایران نے بدھ کو ایرانی وقت کے مطابق رات ڈیڑھ بجے عراق میں 2 فوجی اڈوں پر درجن سے زائد میزائل داغتے ہوئے امریکی افواج کو نشانہ بنایا تھا۔
ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن کے مطابق ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب نے قدس فورس کے سربراہ قاسم سلیمانی کی امریکی فضائی حملے میں ہلاکت کے جواب میں راکٹ فائر کرنے کی تصدیق کی تھی جس کے بعد خطے میں کشیدگی کی صورتحال میں اضافہ ہوا تھا۔
حملوں کی ابتدائی رپورٹس کے سامنے آتے ہی لوگوں میں تشویش بڑھ گئی کہ امریکا اس کا کس طرح جواب دے گا۔
جہاں ایشیائی شیئرز میں کمی آئی وہیں جاپانی کرنسی ین میں کچھ حد تک استحکام دیکھا گیا۔ پرتھ میں اسٹاک بروکر ہاؤس آگوناٹ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر جیمز مک گلیو کا کہنا تھا کہ ‘مبالغہ آمیز اقدامات سامنے آرہے ہیں جو اتار چڑھاؤ کی وجہ سے ہے، مارکیٹس غیر یقینی صورتحال سے نفرت کرتی ہیں، یہ ایک پرانی کہاوت ہے لیکن موجودہ صورتحال میں یہ یقینی طور پر درست ہے’-
ان کا کہنا تھا کہ ‘مارکیٹ خطرات کی قیمت اٹھا سکتی ہیں لیکن وہ غیر یقینی صورتحال کی قیمت نہیں اٹھا سکتی ہیں’۔
سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں امریکی عوام کو تسلی دیتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اب تک ’سب ٹھیک ہے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘عراق میں 2 فوجی اڈوں پر ایرانی میزائل حملے میں ہونے والے نقصانات اور ہلاکتوں کا اندازہ لگایا جارہا اور اس ضمن میں بدھ کی صبح بیان جاری کیا جائے گا’۔
ایک امریکی حکام کا کہنا تھا کہ امریکا کو حملوں میں ہونے والے نقصانات کا علم نہیں ہے۔