دمشق، بغداد : عراق میں کرد فورسز کے زیر قبضہ علاقوں میں پش میرگہ ملیشیاء نے عرب افراد کے گھر گرانا شروع کر دیا.
انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ کرد فورسز نے داعش سے بدلہ لینے کے لیے جنوبی عراق میں بسنے والے عربوں کے گھروں کو مسمار کیا ۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ کے مطابق کرد فورسز پش میرگہ ملیشیا نے داعش کی حمایت کرنے کے شبہے میں عربوں کے گھر مسمار کرکے انہیں علاقہ بدر کر دیا۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے خدشہ ظاہر کیا کہ کرد فورسز اس کارروائی کے دوران جنگی جرائم کی مرتکب بھی ہوئی ہیں تاہم کرد حکام نے ان الزامات کا ابھی تک جواب نہیں دیا۔
رپورٹ کے مطابق کرد فورسز نے 13 دیہی علاقوں میں تحقیقات کیں اور 100 سے زائد چشم دید گواہوں کی گواہی کی بنیاد پر عربوں کے علاقے میں کارروائی کرتے ہوئے ان کے گھروں مسمار کیے۔
ایمنسٹی کا دعویٰ ہے کہ ان کی رپورٹ کی تصدیق سٹیلائٹ سے حاصل ہونے والی تصاویر سے ہو سکتی ہے جن میں پیش میرگہ فورسز وسیع علاقے کو مسمارکرتی نظر آرہی ہیں جبکہ بعض مناظر میں یزیدی ملیشیا اور کرد فورسز کے دیگر دھڑے بھی دیکھے جاسکتا ہے جن کا تعلق ترکی اور شام سے ہے۔
ایمنسٹی کرائسز رسپونس ایڈوائزر ڈونیٹیلا رویورا کا کہنا تھا کہ بغیر کسی ٹھوس وجہ کے گھروں کو مسمار کرنا اور سویلین افراد کو بے گھر کرنا جنگی جرائم کے زمرے میں آتا ہے۔
ڈونیٹیلا رویورا کے مطابق گھر مسمار ہونے کے بعد عرب باشندوں کو ان کے علاقوں سے بھی بے دخل کردیا گیا اور اب کردش ریجنل گورنمنٹ فورسز (کے آر جی ایف) ان لوگوں کو واپس اپنے علاقے کی طرف لوٹنے نہیں دے رہی۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ عرب باشندے انتہائی کسمپسری کے حالت میں خیموں میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں کیونکہ وہ روزگار کے ذرائع کھو چکے ہیں، ایسی صورتحال میں انہیں اپنے گھروں کی طرف لوٹنے نہ دینا ان کی زندگی میں مشکلات کو مزید بڑھا رہا ہے۔
اس سے پہلے اقوام متحدہ کی رپورٹ آئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ اس جنگ میں سب سے زیادہ عام شہری متاثر ہو رہے ہیں جنوری 2014 سے 31 اکتوبر 2015 تک عراق میں جنگ سے 18 ہزار 800 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق جنوری 2014 کے بعد سے اب تک 32 لاکھ افراد عراق میں اپنے گھروں سے سے دیگر علاقوں کو نقل مکانی کر چکے ہیں جبکہ ان میں 10 لاکھ بچے بھی شامل تھے.