لبنانی شیعہ گروپ حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ نے اس امر کی تردید کی ہے کہ ان کی تنظیم نے بشارالاسد کی حکومت سے کیمیائی ہتھیار حاصل کیے ہیں۔ حسن نصراللہ نے ٹی وی پر اپنے خطاب میں کہا ”یہ الزام مضحکہ خیز ہے ، تاہم اس الزام کے لبنان کے لیے مضمرات خطرناک ہو سکتے ہیں۔”
حزب اللہ کے سر براہ کے الفاظ تھے: ”ہم دوٹوک اور حتمی طور پر الزام کی تردید کرتے ہیں، اس الزام میں کوئی صداقت نہیں ہے۔” اس سے پہلے شام کی حزب اختلاف کے اتحاد نے نے دعوی کیا تھا کہ بشارالاسد نے معائنہ کاروں کی رسائی سے دور کرنے کے لیے کیمیائی ہتھیار حزب اللہ کو منتقل کیے ہیں۔
شام کی انقلابی افواج نے بھی ماہ جون میں الزام عائد کیا تھا کہ لبنانی حزب اللہ کے جنگجووں اور شامی فوج نے دمشق میں کیمیائی ہتھیار استعمال کیے ہیں۔
حسن نصراللہ نے اس موقع پر شامی باغیوں کے حامی سعودی عرب اور دیگر ممالک سے کہا کہ وہ باغیوں کی حمایت کے بجائے شام میں سیاسی عمل کی حمایت کریں۔ ان کا کہنا تھا ”اپنی پوزیشن اور موقف کا از سر نو جائزہ لیں، شام میں سنجیدہ طور پر صورتحال تبدیل ہونے کا آغاز ہو چکا ہے۔”
حزب اللہ کے سربراہ نے دعوے کے انداز میں شامی باغیوں کے حامیوں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا ” آپ لوگ ایک ناکام فوجی آپشن کے جیتنے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ مسئلے کا حل سیاسی ہے اور سیاسی مکالمے کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ فوجی حل شام اور دوسروں کے لیے تباہ کن ہے ۔”
حسن نصراللہ نے دعوی کیا کہ سعودی عرب دوسرے ملکوں سے آنے والے ہزاروں جنگجووں کی مدد کر رہا ہے تاکہ وہ شام کی حکومت کے خلاف لڑ سکیں۔ اس موقع پر حزب کے رہنما نے استفہامیہ انداز میں کہا ” کیا آپ شام پر قبضے کی کوشش نہیں کر رہے؟ ”