انسداد دہشت گردی کے حکام کا خیال ہے کہ شدت پسند تنظیم ’داعش‘ کا سرابراہ ابو بکر البغدادی زندہ ہے اور وہ انتقام کی ایک نئی اسکیم تیار کر رہا ہے۔ امریکی اخبار ’واشنگٹن پوسٹ‘ کے مطابق البغدادی اور اس کے ساتھی ’جھنمی‘ بدلہ لینے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔
البغدادی کہانی پراسراریت کے تہ در تہ پردوں تلے دبی ہوئی ہے۔ اس کے بارے میں نت نئی افواہیں اور خبریں آتی ہیں۔ کئی بار اس کی گرفتار اور کئی دفعہ مارے جانے کی بھی افواہیں آتی رہیں۔
امریکی اخبار نے انسداد دہشت گردی کے حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ البغدادی زندہ ہے۔ اسے گرفتار بھی نہیں کیا گیا۔ وہ اب بھی دہشت گردی کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔ وہ کسی کئی اور انتہائی خطرناک دہشت گردانہ منصوبے پر ہے۔ میدان کار زار میں شکست فاش کا سامنا کرنے کے باوجود البغدادی کی خوئے انتقام میں کوئی کمی نہیں آئی ہے۔
امریکا میں انسداد دہشت گردی مرکز کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ البغدادی شام اور عراق میں اپنی شکست کو طویل المیعاد منصوبے میں بدل رہا ہے۔ البغدادی کے بارے میں یہ معلومات حال ہی میں پکڑے گئے داعشی دہشت گردوں کے بیانات کی روشنی میں جاری کی گئی ہیں۔
اخبار کے مطابق البغدادی خلافت کے نظریے کے بجائے اپنی تنظیم کو مزید انتہا پسند اور خطرناک بنا کر اس کی مدد سے خفیہ کارروائیاں کرنا چاہتا ہے اور زیادہ تباہ کن حملوں کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔
امریکی انسداد دہشت گردی مرکز کے سابق ڈائریکٹر نیکولس راسموسن کا کہنا ہے کہ داعش اعلانیہ سرگرمیوں کے بجائے خفیہ کارروائیوں کی طرف لوٹ رہی ہے۔ تنظیم سے وابستہ شدت پسندوں کو ان کے مراکز سے نکال دیا گیا ہے مگر وہ اپنے ٹھکانے بدل رہے ہیں۔
داعش کے ایک سرکردہ جنگجو جو واشنگٹن پوسٹ کے ساتھ رابطے میں ہے کا کہنا ہے کہ البغدادی اور ان کے سینیر ساتھی عراق اور شام میں بچوں کی برین واشنگ کو اپنی ترجیحات میں شامل کیے ہوئے ہیں۔ وہ بچوں کو انٹرنیٹ کے ذریعے اپنی طرف مائل کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔