حیدرآباد: 19 اپریل کو حیدرآباد کے دارالسلام میں مسلم پرسنل لاء بورڈ کی جانب سے وقف ترمیمی قانون کی مخالفت میں ایک عظیم الشان اجلاس کا اہتمام کیا گیا۔ اجلاس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔
اس اجلاس سے حیدر آباد کے رکن پارلیمنٹ و ایم آئی ایم کے قومی سربراہ اسد الدین اویسی نے بھی خطاب کیا۔ اپنے خطاب میں اویسی نے وقف ترمیمی قانون کو مسلمانوں کے خلاف مرکزی حکومت کی ایک گھناؤنے سازش سے تعبیر کیا۔
اس اجلاس میں اویسی کی جانب سے داؤدی بوہرہ کمیونٹی سے متعلق پیش کیا گیا موقف لوگ بہت پسند کر رہے ہیں۔ اویسی کا داؤدی بوہرہ کمیونٹی سے متعلق دیا گیا بیان سوشل میڈیا پر بھی کافی وائرل ہو رہا ہے۔
اپنے بیان میں اویسی نے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ، وزیراعظم نریندر مودی کس طرح وقف ترمیمی قانون کو داؤدی بوہرہ کمیونٹی سے جوڑ کر ملک کو گمراہ کر رہے ہیں۔
داؤدی بوہرہ کمیونٹی کے وفد کی پی ایم مودی سے ملاقات:
واضح رہے، ملک میں ایسے وقت جب مسلمان وقف ترمیمی قانون کی مخالفت میں سراپا احتجاج ہیں ایسے میں وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ داؤدی بوہرہ کمیونٹی کے ایک وفد کی ملاقات کی تصاویر اور ویڈیو سوشل میڈیا پر خوب گشت کر رہا ہے۔ جس میں بوہرہ کمیونٹی کا وفد وقف ترمیمی قانون کے لیے وزیراعظم کا شکریہ ادا کر رہا ہے۔ یہ ویڈیو مسلم کمیونٹی میں واضح غصے کا باعث بنا ہے۔
داؤدی بوہرہ کمیونٹی کے ساتھ ملاقات کے ویڈیو اور تصاویر کو وزیراعظم نریندر مودی نے اپنے ایکس ہینڈل اور بی جے پی کے مکمل آئی ٹی ایکو سسٹم پر شیئر کیا تھا۔ اسے داؤدی بوہروں نے اپنے سوشل میڈیا ہینڈلز پر بھی شیئر کیا، جس سے پی ایم مودی کے بیان کو مزید تقویت ملی ہے۔
داؤدی بوہرہ کمیونٹی کی مودی سے ملاقات سے مسلمان ناراض:
جیسے ہی یہ تصویریں سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں، پورے ہندوستان میں واٹس ایپ ایکو سسٹم نے داؤدی بوہرہ کمیونٹی کے خلاف شدید غصہ کا اظہار کیا۔ پی ایم مودی نے کہا ہے کہ، اس بل کی تیاری کے لیے انھوں نے کس طرح داؤدی بوہروں پر انحصار کیا۔ پی ایم مودی کے اس بیان نے مسلمانوں کے ایک بڑے طبقہ کو داؤدی بوہرہ کمیونٹی سے متعلق سوچنے پر مجبور کیا۔ معاملہ اتنا بڑا کہ سوشل میڈیا پر داؤدی بوہرہ کمیونٹی کے کاروبار کے بائیکاٹ کی کال دی جانے لگی۔
اسد الدین اویسی کی داؤدی بوہرہ کمیونٹی سے متعلق وضاحت:
حیدرآباد میں مسلم پرسنل لاء بورڈ کی جانب سے منعقدہ اجلاس میں رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے تفصیل سے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ، مودی نے داؤدی بوہرہ برادری اور ملک کو کیسے گمراہ کیا؟‘‘ اویسی نے سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہے نام نہاد تھینکس گیونگ میٹنگ کو ایک دھوکہ قرار دیا۔
اویسی نے پوری کوشش کی کہ مسلمانوں کے داؤدی بوہروں کے خلاف بھڑکنے والے غصے کو کم کیا جائے۔ ایم آئی ایم صدر نے اپنے دلائل میں نکات کا ایک مجموعہ پیش کیا۔
اویسی کے دلائل:
اویسی نے کہا کہ، پی ایم مودی کا دعویٰ ہے کہ وقف ترمیمی بل کو لے کر وہ پچھلے تین سالوں سے داؤدی بوہرہ کمیونٹی لیڈروں کے ساتھ رابطے میں ہیں، اور داؤدی بوہرہ کمیونٹی نے کوما اور فل اسٹاپ تک بل کے مسودے میں تعاون کیا، لیکن کمیونٹی نے پارلیمانی کمیٹی کے سامنے بل کی مخالفت کی۔ اویسی نے مزید کہا کہ، بوہرہ کمیونٹی نے وقف بل کی مخالفت کرنے کے لیے کس طرح وکیل ہریش سالوے کے سامنے دلائل پیش کیے۔ اویسی کے مطابق، بوہرہ نے دلیل دی کہ ان کے پاس دعی المطلق کے تصورات ہیں جو متولی کے تصور سے مطابقت نہیں رکھتے۔ ایم آئی ایم صدر کے مطابق، بوہرہ کمیونٹی نے وقف ترمیمی بل سے مکمل اخراج کا مطالبہ کیا تھا، لیکن انہیں زبردستی شامل کیا گیا ہے اور ان کی شمولیت سے صرف مکیش بھائی کو فائدہ ہوگا۔ یہ کہتے ہوے اویسی نے حیدرآبادی انداز میں طنزیہ کہا، یہ مثال نانا کی دُکان پر ماں کی فاتحہ کی ہے۔
اسد الدین اویسی نے زور دے کر کہا کہ، یہ مسلمانوں کو تقسیم کرنے کا ایک مکروہ منصوبہ ہے، اور یہ کام نہیں کرے گا، شیعہ ہو یا سنی، ہم اس کالے قانون کے خلاف متحد ہیں۔
داؤدی بوہرہ اور وقف ترمیمی قانون:
حالانکہ، داؤدی بوہرہ نے اس ضمن میں ابھی تک کوئی بیان نہیں دیا ہے۔ داؤدی بوہرہ کمیونٹی کے ارکان داعی المطلق کے کاموں پر تبصرہ کرنے کے مجاز نہیں ہیں کیونکہ ان کا ماننا ہے کہ یہ مقام بھی محافظ کا ہے۔
یہ دیکھا گیا ہے کہ، داؤدی بوہرہ کمیونٹی کے ارکان کی اکثریت کو جائیدادوں، پالیسیوں اور داعی المطلق کے کاموں کے بارے میں بہت کم علم ہے۔ ایسا دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ داؤدی بوہرہ کمیونٹی کے بیشتر لوگ اس بات سے بھی بے خبر ہیں کہ وقف ترمیمی بل کیا ہے اور پوری مسلم کمیونٹی پر اس کے کیا اثرات مرتب ہوں گے۔
واضح رہے۔ بھارت میں داؤدی بوہروں کی آبادی تقریباً 10 سے 12 لاکھ ہے۔ وہ بھارت میں مسلمانوں کی ایک مائیکرو کمیونٹی ہیں۔ ان کی زیادہ آبادی ممبئی، سورت، احمدآباد اور حیدرآباد میں آباد ہے۔