لندن ۔ :امریکی صدر باراک اوباما کی نئی تصاویر منظرعام پر آئی ہیں جن میں وہ اسلامی طرز کے لمبے چوغے میں نظر آ رہے ہیں۔ ان تصاویر کو استعمال کرتے ہوئے بدھ کے روز ایک ٹی وی چینل کا کہنا ہے کہ آئندہ جنوری میں وہائٹ ہاؤس رخصت ہونے والے اوباما “خفیہ طور مسلم” ہیں۔ امریکی ٹیلی وژن چینل “فوکس نیوز” کے پروگرام The O’Reilly Factor جس کو مشہور میڈیا پرسن Bill O’Reilly پیش کرتے ہیں ، اس میں پیش کی جانے والی بات کا یہ ہی نتیجہ سامنے آتا ہے۔
اوریلی کے مطابق انہوں نے اپنے پروگرام میں جو دو تصاویر نشر کی ہیں وہ 1990ء کی دہائی کے اوائل میں اوباما کے ایک سوتیلے بھائی کی شادی کی تقریب کے دوران لی گئیں۔ پروگرام کے میزبان کے مطابق یہ تصاویر اوباما اور اسلام کے درمیان قریبی روحانی ربط کا ثبوت ہیں ، دین اسلام کے ساتھ امریکی صدر کا گہرا لگاؤ اوباما اور انسداد دہشت گردی کے درمیان رکاوٹ بن کر کھڑا ہو گیا ہے۔ اوریلی کا کہنا ہے کہ اس کے نتیجے میں مشرق وسطی میں داعش کا دائرہ کار وسیع پیمانے پر پھیل گیا۔
ان تصاویر کے ذریعے پروگرام کے میزبان اس جانب اشارہ کرنے کے درپے تھے کہ ممکن ہے کہ اوباما “خفیہ طور پر مسلمان” ہوں۔ انہوں نے امریکیوں کو ان کے صدر کی بچپن میں پرورش یاد دلاتے ہوئے کہا کہ اوباما ریاست ہوائی میں پروان چڑھے، وہ ایک امریکی خاتون اور اسلام پر عمل کرنے والے کینی باشندے کے بیٹے ہیں۔
جب اوباما کی عمر دو برس تھی تو ان کے والدین کے درمیان علاحدگی ہو گئی۔ ان کی والدہ نے ایک دوسرے مسلمان سے شادی کر لی جس کا تعلق انڈونیشیا سے تھا۔ اوباما نے اپنی والدہ اور ان کے شوہر کے ساتھ انڈونیشیا میں 4 سال گزارے ، اس دوران انہوں نے مسیحی اور اسلامی اسکولوں میں تعلیم حاصل کی۔ اس کے بعد اوباما اپنے نانا نانی کے ساتھ قیام کے لیے واپس ہوائی آ گئے۔ یہ دونوں شخصِات مذہب کی پابند نہیں تھیں اور انہوں نے اوباما کی سیکولر انداز سے پرورش کی۔
ماضی میں اوباما کی بہت سے ایسی تصاویر مںظرعام پر آ چکی ہیں جن میں وہ اسلامی ماحول میں نظر آئے۔ بالخصوص کینیا میں جہاں وہ اپنے سوتیلے بھائیوں سے ملاقات کے لیے گئے تھے۔