نئی دہلی ۔عشرت جہاں کیس میں سابق یو پی اے حکومت پر الزام عائد کرتے ہوئے کہ اس نے اس وقت کے چیف منسٹر گجرات نریندر مودی کو بدنام کرنے کے لئے ’’ایک گہری سازش‘‘ رچی تھی ۔ وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے آج الزام عائد کیا کہ سابق حکومت میں ہی عشرت جہاں کو دہشت گرد تنظیم لشکر طیبہ سے وابستہ کردیا گیا تھا ۔
راجناتھ سنگھ نے اس سلسلہ میں سابق وزیر داخلہ پی چدمبرم کا نام لئے بغیر کہا کہ سابق وزیر داخلہ نے دہشت گردی کو زعفرانی دہشت گردی قرار دیتے ہوئے ’’رنگ‘‘ دینے کی کوشش کی تھی ۔ لوک سبھا میں تحریک توجہ دہانی کا جواب دیتے ہوئے جس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ عشرت جہاں کیس کے تعلق سے داخل کردہ حلفنامہ میں مبینہ طورپر ردوبدل کیا گیا تھا ۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ بدبختی کی بات ہے کہ مجھے یہ کہنا پڑرہا ہے کہ عشرت جہاں کیس میں یو پی اے حکومت کی جانب سے گہری سازش رچائی گئی تھی تاکہ اس وقت کے چیف
منسٹر گجرات نریندر مودی کو بدنام کیا جائے ۔
اس پر کانگریس ارکان نے ایوان میں شوروغل کرتے ہوئے احتجاج کیا اور نعرے لگانے اور ایوان کے وسط میں پہونچکر ہنگامہ کیا ۔ اس ہنگامہ آرائی کے درمیان ہی راجناتھ سنگھ نے الزام عائد کیا کہ چدمبرم نے ہی دہشت گردی کو زعفرانی دہشت گردی اور ہندو دہشت گردی کا رنگ دیا گیا ۔ دہشت گردی کو رنگ ، نسل اور مذہب سے وابستہ نہیںکیا جانا چاہئیے ۔ دہشت گردی کا کوئی رنگ نہیں ہوتا ۔ یہ سیکولر لوگ ہی دہشت گردی کو رنگ دے رہے ہیں ۔ ان کے مطلب کے سیکولرازم کو یہ ملک ہرگز قبول نہیں کرسکتا ۔
انہوں نے کہا کہ ممبئی عدالت کے سامنے پاکستانی امریکی نژاد دہشت گرد ڈیوڈ ہیڈلی کے حالیہ بیان سے یہ واضح ہوتا ہے کہ سابق یو پی اے حکومت نے ہی /6 اگست 2009 ء کو پہلا حلفنامہ داخل کیا تھا اور گجرات ہائیکورٹ میں عشرت جہاں کو لشکر طیبہ سے وابستہ قرار دیا تھا ۔ راجناتھ سنگھ نے کہا کہ ہیڈلی کے بیان سے واضح ہوجاتا ہے کہ عشرت جہاں ایک دہشت گرد تھی ۔ واضح رہے کہ عشرت جہاں کو احمد آباد کے قریب انکاؤنٹر کے ذریعہ ہلاک کیا گیا تھا ۔