یونیسف نے اپنی تازہ رپورٹ میں کہا کہ گزشتہ چار برسوں کے دوران عراق میں 1722 عراقی بچے لقمہ اجل بن گئے۔
المعلومہ ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق یونیسف کی رپورٹ میں آیا ہے کہ داعش کی نام نہاد خلافت کے خاتمے کے باوجود عراق کی سیکورٹی صورتحال خستہ ہے اور عراقی بچے تشدد کا شکار ہیں۔
یونیسف کی رپورٹ میں آیا ہے کہ اسکول تباہ ہوگئے ہیں اور بچوں کو تعلیمات میں بہت زیادہ رکاوٹ کا سامنا ہے، انسان دوستانہ امداد پہنچانے میں مسائل پیدا ہو رہے ہیں اور جنگ نیز بموں کے باقی بچے مواد کی وجہ سے عراق کی فضا بہت آلودہ ہے جو بہت زیادہ تشویش کا باعث ہے۔
یونیسف کا کہنا ہے کہ جب یہ رپورٹ تیار کی گئی تب تک 1722 عراقی بچے یا تو ہلاک ہو چکے ہیں یا معلول ہوگئے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ داعش نے تقریبا 286 بچوں کو اپنے گروہ میں شامل کیا ہے۔ حملوں میں خاص طور پر اسکولوں کو نشانہ بنایا گیا، اس کے علاوہ تقریبا 79 اسکولوں کو داعش کے جانب سے فوجی مقاصد کے لئے استعمال کیا گیا۔
یونسیف کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پناہ گزینوں کی تعداد ناگفتہ بہ ہے۔ خاص طور پر 22 لاکھ عام شہری بے گھر ہو چکے ہیں جن میں دس لاکھ بچے ہیں ۔