بغداد: عراق کے دارالحکومت بغداد کے مصروف تجارتی مرکز میں شدت پسند تنظیم داعش کی جانب سے کیے گئے بم دھماکے میں 78 افراد ہلاک اور 160 سے زائد زخمی ہوئے۔
امریکی خبررساں ایجنسی اے پی کے مطابق وسطی بغداد کے کارادا ضلع میں کار میں نصب بارودی مواد پھٹنے سے 78 افراد ہلاک اور 160 زخمی ہو گئے۔
دھماکا اس وقت ہوا جب لوگ روزہ افطار کرنے کے بعد اپنے اہلخانہ کے ہمراہ عید کی شاپنگ کیلئے بازاروں کا رخ کر رہے تھے۔
ہلاک ہونے والوں میں بڑی تعداد بچوں کی ہے جبکہ ملبے سے مسلسل مزید لاشیں نکالی جا رہی ہیں۔
ایک عینی شاہد کے مطابق دھماکے کے بعد قریبی کپڑوں اور موبائل فون کی دکانوں میں آگ لگ گئی۔
دھماکے کے کئی گھنٹوں کے بعد عراقی وزیر اعظم نے بھی جائے وقوعہ کا رخ کیا۔
دوسرا دھماکا مشرقی بغداد میں پیش آیا جہاں ایک دیسی ساختہ بم پھٹنے سے 5 افراد ہلاک اور 16 زخمی ہوئے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق داعش نے آن لائن بیان میں ان حملوں کی ذمے داری قبول کر لی ہے لیکن اس کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ پہلادھماکا بغداد کی ایک مصروف مارکیٹ میں ہوا،دھماکے کے بعد مارکیٹ میں واقع کئی دکانوں میں آگ لگ گئی، زخمیوں کو ایمبولنس کے ذریعے ہسپتال منتقل کیا گیا، عراقی وزارت داخلہ کے مطابق مارکیٹ میں ہونے والے دھماکے کی ذمہ داری داعش نے قبول کر لی ہے۔
واضح رہے کہ عید قریب ہونے کی وجہ سے عراق کی مارکیٹوں میں بھی خریداروں کا بے پناہ رش ہے، شدت پسند تنظیم داعش عراق کے مختلف علاقوں پر قابض ہے تاہم حالیہ دنوں میں عراقی سیکیورٹی فورسز نے کئی علاقے داعش سے واپس لینے کا دعویٰ کیا تھا۔