طرابلس:دولت اسلامیہ (داعش) کے گڑھ سرت کے نزدیک لڑائی میں لیبیائی برگیڈز کے 10 جوان ہلاک اور 40 زخمی ہوگئے ہیں ۔ یہ اطلاع ایک ہسپتال کے ترجمان نے دی ہے ۔لیبیائی برگیڈ اقوام متحدہ کی مدد سے طرابلس میں بنائی حکومت سے وابستہ ہے ۔ اس میں بیشتر جوان مغربی شہر سرانہ کے ہیں ۔ یہ برگیڈ پچھلے ہفتہ سرت نواح میں کافی آگے بڑھ گئی تھی اور ان کا ارادہ دوبارہ شہر پر قبضہ کرنے کا تھا۔کل انہوں نے شہر کے جنوب کی طرف کے علاقہ سرت کے مغرب میں واقع بجلی کے اسٹیشن پر کنٹرول کرلیا تھا۔
انہوں نے بتایا ہے کہ انہیں چار خودکش کار بم دھماکوں کا سامنا کرنا پڑا ہے ۔ ان میں سے دو کاریں اپنا نشانہ تک پہنچنے سے پہلے ہی پھٹ گئی تھیں۔مغربی ممالک کو امید ہے کہ اقوام متحدہ کی حمایت والی حکومت جو مارچ میں طرابلس پہنچی تھی لیبیا کے مختلف مخالف گروپوں کو متحد کرسکتی ہے اور مل کر وہ مملکت اسلامیہ کو شکست دے سکتی ہیں ۔انتہاپسند گروپ نے شمالی افریقی ملک میں سیاسی افراتفری اور لڑائیوں کا فائدہ اٹھاکر یہاں قدم جمالئے تھے اور پچھلے سال سرت پر بھی قبضہ کرلیا تھا۔اس ہفتہ کے اوائل میں تیل کے کنوں کی حفاظت کرنے والی ایک علیحدہ فورس نے بھی شہر کی جانب پیش قدمی کی تھی اور داعش سے دو چھوٹے قصبے چھین لئے تھے
۔سرت میں ہی ایک رہائشی نے رائٹر کو بتایا کہ ایک عالم دین نے آج یہاں سڑکوں کا دورہ کرکے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ شہر میں ہی رہیں اور لڑیں۔سرت کی 80 ہزار آبادی میں سے بیشتر لوگ لڑائی کی وجہ سے فرار ہوچکے ہیں اور سرکار حامی برگیڈوں کا کہنا ہے کہ وہ رہائشی علاقوں میں آگے بڑھنے سے قبل یہاں کے باقی ماندہ باشندوں کو نکلنے کا موقع دینا چاہتے ہیں۔تازہ ہلاکتوں سے قبل ہی برگیڈ کے 75 لڑکے ہلاک اور 350 زخمی ہوچکے تھے ۔