سری نگر،10 (یو این آئی) بی جے پی ترجمان کی پیمبر اسلام (ص) کی شان میں مبینہ گستاخی کے خلاف گرمائی دارلحکومت سری نگر میں جمعے کے روز بازار بند رہے تاہم سڑکوں پر ٹرانسپورٹ کی جزوی نقل و حمل جاری رہی۔
SRINAGAR, JUNE 10 (UNI) Deserted view of historic Jamia Masjid in down town Srinagar as shops and business establishments closed in protest against Nupur Sharma’s remarks against Prophet Muhammad on Friday. UNI PHOTO-SRN18
بٹہ مالو، لالچوک میں تاجروں نے سڑکوں پر آکر احتجاجی مظاہرئے کئے اور گستاخی کے مرتکب افراد کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔
یو این آئی کے ایک نامہ نگار نے کہا کہ سری نگر کے بازاروں میں جمعے کو تمام دکان بند رہے تاہم سڑکوں پر ٹرانسپورٹ کی نقل وحمل جاری رہی۔
انہوں نے کہا کہ بازاروں میں دکان بند ہونے کی وجہ سے سناٹا چھایا ہوا تھا اور کاروباری سرگرمیاں بھی مفلوج ہو کر رہ گئی تھیں۔ان کا کہنا تھا کہ تاہم سڑکوں پر ٹرانسپورٹ کی جزوی نقل وحمل جاری تھی۔وسطی ضلع بڈگام کے مین ٹاؤن میں بھی دو پہر کے بعد دکانیں بند ہوگئیں۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق مین ٹاؤن بڈگام میں بارہ بجے تک دکانیں کھلی تھیں تاہم اس کے بعد بازار بند ہوگیا جس سے کاروباری سرگرمیاں ٹھپ ہو کر رہ گئیں۔انہوں نے کہا کہ سڑکوں پر ٹرانسپورٹ کی نقل و حمل میں کوئی خلل واقع نہیں ہوئی۔ وادی کے دیگر علاقوں سے بھی دکانیں بند رہنے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
یو این آئی اردو کے نامہ نگار نے بتایا کہ بٹہ مالو میں تاجروں نے سڑکوں پر آکر احتجاجی مظاہرئے کئے۔
مظاہرین نے اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈ اُٹھا رکھے تھے جن میں معطل شدہ بی جے پی ترجمان کو گرفتار کرنے کے الفاظ درج تھے۔
نامہ گاروں سے بات چیت کے دوران مظاہرین نے بتایا کہ نبی ﷺ کی شان میں گستاخی ناقابل برداشت ہے۔
انہوں نے بتایا کہ معطل شدہ بی جے پی کے لیڈران کے خلاف سخت سے سخت کارروائی عمل میں لانے کی ضرورت ہے کیونکہ ان کے بیانات سے مسلمانوں کے دل مجروح ہوئے ہیں۔
اُن کے مطابق ٹیلی ویژن مباحثوں کے دوران اسلام کے خلاف نازیبہ الفاظ استعمال کرنا اب برداشت سے باہر ہو گیا ہے اور وقت آگیا ہے کہ ایسے افراد کو سلاخوں کے پیچھے دھکیل دیا جائے۔ ادھر گھنٹہ گھر لالچوک میں بھی کئی افراد نمودار ہوئے اور ہاتھوں میں پلے کارڈ لئے خاموش احتجاج کیا۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ پیغر اسلامﷺ کی شان میں گستاخی ناقابل برداشت ہے اور اب اس کو مزید برداشت نہیں کیا جائے گا۔ وادی کشمیر کے شمال و جنوب میں بھی نماز جمعہ کے بعد پُر امن احتجاج مظاہروں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
سرکاری ذرائع کے مطابق وادی کشمیر میں نماز جمعے کے بعد حالات پُر امن رہے اور کسی بھی علاقے سے ناخوشگوار واقع رونما ہونے کے بارے میں کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔
دریں اثنا انجمن اوقاف جامع مسجد سری نگر کے مطابق حکام نے انہیں تاریخی جامع مسجد میں نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت نہیں دی۔