لکھنؤ : مبینہ تبدیلی مذہب کے الزام میں اترپردیش اے ٹی ایس کے ذریعہ گرفتار کئے گئے معروف اسلامی اسکالر مولانا کلیم صدیقی کی ضمانت کی عرضی آج الہ آباد ہائیکورٹ کی لکھنؤ بنچ نے منظور کرلی.
جس کے بعد مولانا کی رہائی کا راستہ صاف ہوگیا اور جلد ہی انہیں جیل سے رہا کردیا جائے گا۔ مولانا کی ضمانت کیلئے جمعیتہ علماء کی طرف سے سینئر وکیل آئی بی سنگھ نے عدالت میں جرح کی۔ ستمبر 2021 میں بیرون ممالک فنڈنگ کے تحت ملک میں مبینہ تبدیلی مذہب کرانے والے گروہ کے انکشاف کا دعوی کرتے ہوئے مولانا صدیقی کو گرفتار کیا تھا۔ مولانا کی گرفتاری کے وقت پولیس نے دعوی کیا تھا کہ وہ مبینہ تبدیلی مذہب کے کام میں ملوث ہیں اور مختلف طرح کے تعلیمی، سماجی اداروں کی آڑ میں تبدیلی مذہب کا کام ملک گیر سطح پر کیا جارہا ہے ۔
اس کیلئے بیرون ممالک سے فنڈنگ کی جارہی ہے۔ اس کام میں ملک کے کئی معروف لوگ اور ادارے شامل ہیں ۔ جانچ میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ مولانا صدیقی ہندوستان کا سب سے بڑا تبدیلی مذہب سنڈیکیٹ چلاتے ہیں اور غیر مسلموں کو گمراہ کرکے اور ڈرا دھمکا کر ان کا مذہب تبدیل کراتے ہیں۔
مولانا کلیم صدیقی کی گرفتاری کے بعد مبینہ تبدیلی مذہب کے معاملے میں اے ٹی ایس نے متعدد افراد کو بھی گرفتار کیا تھا۔
اس معاملے مولانا کلیم صدیقی سے قبل اے ٹی ایس نے 20 جون کو مولانا عمر گوتم اور جہانگیر عالم کو گرفتار کر کے دعوی کیا تھا کہ یہ لوگ بڑے پیمانے پر جبری تبدیلی مذہب کا کام کر رہے تھے ۔