رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا ہے کہ ایران پر عراقی جارحیت کے دوران اصل فریق صدام اور بعث پارٹی نہیں تھی بلکہ اصل فریق اور مد مقابل امریکہ جیسی طاقتیں تھیں جنھیں اسلامی انقلاب سے کاری ضرب لگی تھی ۔
پیر کو ویڈیو لنک کے ذریعے ہفتہ دفاع مقدس کی تقریبات سے خطاب کرتے ہوئے رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ جنگ بھڑکانے والی طاقتوں کا اصل مقصد ایران کے اسلامی انقلاب کو نابود کرنا تھا۔ ان طاقتوں نے صدام کی جاہ طلبی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اس کو اس جنگ میں آگے کردیا تھا –
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ بعد میں منظر عام پر آنے والی دستاویزات سے واضح ہوگیا کہ جنگ سے پہلے صدام نے امریکیوں سے سمجھوتہ کرلیا تھا جس کے تحت دوران جنگ مال بردار بحری جہاز متحدہ عرب امارات کی بندرگاہ پر لنگر انداز ہوتے اور وہاں سے صدام کے لیے ہتھیار سپلائی کیے جاتے تھے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ دفاع مقدس کے دوران برطانیہ ، فرانس، سابق سویت یونین اور یوگوسلاویہ ہمارے خلاف سرگرم تھے۔ ایران کو کمترین وسائل سے بھی محروم کردیا گیا تھا، کوئی چیز ہمیں فراہم نہیں کی جارہی تھی اس کے مقابلے میں میراج طیاروں سے لیکر انٹیلی جینس معلومات تک، توپوں اور ٹینکوں سے لیکر کیمیائی ہتھیاروں تک، ہر چیز صدام کو فراہم کی گئی۔آپ نے فرمایا کہ صدام نے نہ صرف ہمارے خلاف بلکہ خود عراقی قوم کے خلاف بھی کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کیا۔ حلبچہ کا واقعہ اس کی واضح مثال ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ دشمن نے جنگ شروع کی اور اس کا مقصد اسلامی انقلاب اور اور اسلامی جمہوریہ کو نابود کرکے ہمارے ملک میں ایک پٹھو اور کمزور حکومت کو اقتدار میں لانا تھا۔ آپ نے فرمایا کہ دنیا کی ساری طاقتیں ایک ملک کے خلاف صف آرا تھیں کہ اس کو ختم کردیں اور اس پر قبضہ کرلیں اور ٹکڑے ٹکڑے کردیں۔ وہ آٹھ سال تک ایڑی چوٹی کا زور لگاتے رہے لیکن کچھ نہ کرسکے۔ جبکہ ایرانی قوم نے شاندار کامیابی حاصل کی۔
رہبر انقلاب اسلامی نے دفاع مقدس کو ملی تشخص اور ایرانی قوم کے دانشمندانہ اقدامات کا بہترین نمونہ قرار دیا۔ آپ نے فرمایا کہ دفاع مقدس میں حصہ لینے والے مجاہدین اور سپاہیوں کی یاد منانا ایک قومی ذمہ داری ہے۔آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ دفاع مقدس کے دوران اپنی جانوں کو ہتھیلی پر رکھ کر میدان جنگ میں داد شجاعت حاصل کرنے والے جانبازوں نے واضح کردیا ہے کہ ایران کی سرحدوں اور اسلام کا دفاع ہر چیز پر مقدم ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ مجاہدین اسلام نے قومی وقار اور ناموس وطن کا دفاع کیا اور ان میں سے بہت سے شہید ہوگئے اور جو باقی بچے انہوں نے جنگ کو کامیابی سے ہمکنار کیا۔