مقبوضہ بیت المقدس سے العربیہ کے نامہ نگار نے اطلاع دی ہے کہ کل اتوار کو اسرائیلی پولیس نے مسجد اقصیٰ پر دھاوا بول کر وہاں پر اعتکاف میں بیٹھے روزرہ داروں پر وحشیانہ تشدد کیا ہے جس کے نتیجے میں متعدد شہری زخمی ہوئے ہیں جب کہ متعدد افراد کو مسجد سے حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کیا گیا ہے۔
العربیہ ٹی وی کے نامہ نگار کا کہنا ہے کہ فلسطینی نمازیوں اور اسرائیلی پولیس کے درمیان تصادم اس وقت ہوا جب قابض فورسز نے مسجد اقصیٰ کے مراکشی دروازے کو یہودی آباد کاروں کے داخلے کے لیے کھول دیا۔
اسرائیلی پولیس کی جانب سے یہودی آباد کاروں کو ماضی میں ماہ صیام کے آخری عشرے میں مسجد اقصیٰ میں داخلے سے روکا جاتا رہا ہے مگر ایسا پہلی بار ہوا ہے جب صہیونی فورسز نے خود یہودی شرپسندوں کو قبلہ اول میں داخل ہونے کے لیے نہ صرف سیکیورٹی مہیا کی بلکہ احتجاج کرنے والے فلسطینیوں پر تشدد بھی کیا ہے۔
اس موقع پر فلسطینی نمازیوں اور یہودی اشرار کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں۔ اسرائیلی فورسز نے نمازیوں پر صوتی بم پھینکنے کے ساتھ ان پر دھاتی گولیوں اور آنسوگیس کی شیلنگ کی گیی جس کے نتیجے میں متعدد نمازی زخمی ہوگئے۔
سوشل میڈیا پر اسرائیلی فوج کے ہاتھوں مسجد اقصیٰ میں نمایوں کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنانے کی ایک فوٹیج بھی سامنے آئی ہے۔ اسرائیلی درندوں کے تشدد سے مسجد میں بیٹھے ایک معتکف کو لہو لہنا کردیا تھا۔
درایں اثناء مسجد اقصیٰ میں نمازیوں پر اسرائیلی فوج کے وحشیانہ تشدد پر فلسطین کے مذہبی حلقوں کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ فلسطینی محکمہ اوقاف کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ معتکفین پر اسرائیلی فوج کا تشدد اور مراکشی دروازے کو یہودیوں کے لیے کھولنے ماہ صیام میں مسجد اقصیٰ کے حوالے سے طے شدہ معاہدوں کو پامال کرنا ہے۔